ضد قول من زعم انه لا يجزئ ان يقرا في ركعة واحدة من التطوع باقل من ثلاث آيات سوى الفاتحةضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ لَا يُجْزِئُ أَنْ يَقْرَأَ فِي رَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ مِنَ التَّطَوُّعِ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ سِوَى الْفَاتِحَةِ
اس شخص کے دعوے کے برخلاف جو کہتا ہے کہ نفل نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے علاوہ تین آیات سے کم تلاوت کافی نہیں ہوگی
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر فجر کی دو رکعات (سنّت) میں یہ آیت (آخر تک) تلاوت فرماتے تھے: «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ» ”تم کہو، ہم اللہ پر ایمان لائے، اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اور جو ابراہیم پر نازل کیا گیا“ آخر آیت تک [ سوره البقرۃ: 136 ] اور دوسری رکعت میں یہ آیت پڑھتے «قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ۔۔۔ اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ» [ سورة آل عمران: 64 ]”آپ کہہ دیجیے، اے اہل کتاب ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے۔۔۔۔ اس بات کے گواہ رہو کہ بیشک ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں۔“