(مرفوع) حدثنا نصر بن علي , اخبرنا ابو اسامة عن ابن جريج عن عثمان بن ابي سليمان , عن سعيد بن محمد بن جبير بن مطعم , عن عبد الله بن حبشي , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قطع سدرة صوب الله راسه في النار" , سئل ابو داود عن معنى هذا الحديث , فقال: هذا الحديث مختصر , يعني: من قطع سدرة في فلاة يستظل بها ابن السبيل والبهائم عبثا وظلما بغير حق يكون له فيها , صوب الله راسه في النار. (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ" , سُئِلَ أَبُو دَاوُدَ عَنْ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ , فَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ , يَعْنِي: مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ عَبَثًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا , صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ.
عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (بلا ضرورت) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا“۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے (تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
وضاحت: ۱؎: طبرانی کی ایک روایت میں «من سدر الحرم»(حرم کے بیر کے درخت) کے الفاظ وارد ہیں جس سے مراد کی وضاحت ہوجاتی ہے اور اشکال رفع ہو جاتا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Habashi: The Prophet ﷺ said: If anyone cuts the lote-tree, Allah brings him headlong into Hell. Abu Dawud was asked about the meaning of this tradition. He said: This is a brief tradition. It means that if anyone cuts uselessly, unjustly and without any right a lote-tree under the shade of which travellers and beasts take shelter, Allah will bring him into Hell headlong.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5220
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2970) وللحديث شواھد كثيرة عند البيھقي (6/141 وسنده حسن) وغيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5239
فوائد ومسائل: اس حدیث کی ایک تو جیہ تو یہی ہے جو امام ابو داودؒ نے ذکر فرمائی ہے اور اس معنی میں صرف بیری ہی نہیں بلکہ ایسے تمام درخت شامل ہوسکتے ہیں جو جنگل میں راہی مسافر وں اور چرندوں پرندوں کے لئے سائے اورآرام کا باعث ہوں۔ انہیں بلاوجہ کاٹ ڈالنا بہت ظلم ہے، اس کی دوسری تو جیہ یہ ہے کہ اس سے مراد مکہ اور مدینہ کے حدود حرم میں واقع بیری کے درخت اور ایسے ہی دوسرے درختوں کو کاٹنے کی ممانعت ہے۔ جیسے کی درج ذیل روایت میں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5239