معاذ بن انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا مزید ہے کہ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ ومغفرتہ“ تو آپ نے فرمایا: اسے چالیس نیکیاں ملیں گی، اور اسی طرح (اور کلمات کے اضافے پر) نیکیاں بڑھتی جائیں گی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11300) (ضعیف الإسناد)» (راوی ابن ابی مریم نے نافع سے سماع میں شک کا اظہار کیا)
Narrated Muadh ibn Anas: (This version is same as previous No 5176 from the Prophet ﷺ, adding that): Afterwards another man came and said: Peace and Allah's mercy, blessings and forgiveness be upon you! whereupon he said: Forty. adding: Thus are excellent qualities rewarded.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5177
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الراوي شك في اتصاله وللحديث شاھد ضعيف عند البخاري في التاريخ الكبير (1/ 330) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 180
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5196
فوائد ومسائل: یہ روایت ضعیف ہے، اس لیے سلام کرنے والے کو صرف وبرکاتہ تک کہنا چاہیے، البتہ جواب دینے والے کے لئے ومغفرتہ کا اضافہ جائز ہے۔ جیسے کہ حدیث میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سلام کرتے تو ہم جواب میں وعلیك السلام ورحمة اللہ وبرکاته ومغفرته کہتے تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے (الصحیحة:433/3‘حدیث:1449)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5196