الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
96. باب فِي الرُّؤْيَا
96. باب: خواب کا بیان۔
Chapter: Regarding dreams.
حدیث نمبر: 5024
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد , وسليمان بن داود , قالا: حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ، ومن تحلم كلف ان يعقد شعيرة، ومن استمع إلى حديث قوم يفرون به منه صب في اذنه الآنك يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عَذَّبَهُ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِنَافِخٍ، وَمَنْ تَحَلَّمَ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تصویر بنائے گا، اس کی وجہ سے اسے (اللہ) قیامت کے دن عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے، اور وہ اس میں جان نہیں ڈال سکتا، اور جو جھوٹا خواب بنا کر بیان کرے گا اسے قیامت کے دن مکلف کیا جائے گا کہ وہ جَو میں گرہ لگائے ۱؎ اور جو ایسے لوگوں کی بات سنے گا جو اسے سنانا نہیں چاہتے ہیں، تو اس کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، سنن الترمذی/اللباس 19 (1751)، الرؤیا 8 (2283)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 59 (5361)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 8 (3916)، (تحفة الأشراف: 5586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/216، 241، 146، 350، 359، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور وہ یہ نہیں کر سکے گا کیونکہ جَو میں گرہ لگانا ممکن نہیں۔

Ibn Abbas reported the Prophet ﷺ as saying: If anyone makes a representation of anything, Allah will punish him on the day of Resurrection for it until he breathes into it, but he will bw unable to do so. If anyone pretends to have had a dream which he did not see, he will gives the task of joining barley-seed. If anyone listens to other people’s talk when they try to avoid him, lead will be poured into his ears on the Day of resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5006


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7042)

   صحيح البخاري5963عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح وليس بنافخ
   صحيح البخاري2225عبد الله بن عباسمن صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها أبدا فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه
   صحيح مسلم5541عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف أن ينفخ فيها الروح يوم القيامة وليس بنافخ
   جامع الترمذي1751عبد الله بن عباسمن صور صورة عذبه الله حتى ينفخ فيها يعني الروح وليس بنافخ فيها من استمع إلى حديث قوم وهم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
   سنن أبي داود5024عبد الله بن عباسمن صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ من تحلم كلف أن يعقد شعيرة من استمع إلى حديث قوم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5362عبد الله بن عباسمن صور صورة عذب حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها
   سنن النسائى الصغرى5361عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح وليس بنافخه
   مسندالحميدي541عبد الله بن عباسمن صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بفاعل، ومن تحلم كاذبا عذب وكلف أن يعقد بين شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5024 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5024  
فوائد ومسائل:

تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویر بنانا ہے۔
یا ایسی تصویریں بھی اس میں شمار ہوسکتی ہیں۔
جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں۔
خواہ کسی درخت کی ہو یا پہاڑ وغیرہ کی۔


یہ تصویریں ہاتھ سے بنائی جایئں۔
یا کیمرے وغیرہ سے سب اسی ضمن میں آتی ہیں۔
کیمرے کی تصاویر کو جائز بتانے والی تاویلات بے معنی ہیں۔
صاحب ایمان کو نبی کریمﷺ کے ظاہر فرامین پر بے چون وچرا ایمان رکھنا اورعمل کرنا چاہیے۔
(اللہ عزوجل تصویر کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔
آمین)


اپنی طرف سے بنا بنا کر جھوٹے خواب سنانا۔
اوروں کے نقل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
اور جب اس ذریعے سے مقصود لوگوں کے دین وایمان کے ساتھ کھیلنا ہو تو اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
جیسا کہ نام نہاد جاہل صوفیوں اور پیروں کا وتیرہ ہے۔


دوسروں کی پوشیدہ اور خاص باتیں سننے کی کوشش کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5024   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5361  
´قیامت کے دن تصویریں اور مجسمے بنانے والے اس میں روح پھونکنے کے مکلف کیے جائیں گے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی، تو اسے عذاب ہو گا یہاں تک کہ وہ اس میں روح ڈال دے، اور وہ اس میں روح نہیں ڈال سکے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5361]
اردو حاشہ:
گویا اسےصرف روح پھونکنے کا ہی حکم نہیں دیا جائے گا بلکہ اس کو مسلسل عذاب بھی دیا جائے گا۔ جب تک وہ روح نہیں پھونکے گا، اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا اور روح تو وہ پھونک ہی نہیں سکے گا، لہٰذا قیامت کا مکمل دن وہ عذاب و رسوائی اور ڈنٹ ڈپٹ میں گزارے گا۔ اور یہ وقعی شدید ترین عذاب ہوگا۔ أستغفر اللہ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5361   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1751  
´مصوروں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے،
پھر بھی اس نے کان لگاکر سنا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1751   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:541  
541- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص تصویر بناتا ہے، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ ایسا نہیں کرسکے گا، اور جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ جَو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے، اور وہ گرہ نہیں لگا سکے گا اور جو شخص چھپ کر کچھ لوگوں کی بات چیت سن لے جسے وہ لوگ پسند نہ کریں، تو قیامت کے دن اس شخص کے کانوں میں سیسہ ڈالا جائے گا۔ سفیان کہتے ہیں: روایت کے متن میں استعمال ہونے والے لفظ «آنُكُ» سے مراد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:541]
فائدہ:
اس حدیث میں تصویر بنانے کی مذمت بیان کی گئی ہے کسی کی خفیہ بات یا میٹنگ سننے کے لیے کان لگانا حرام ہے، جیسا کہ حدیث میں بھی بیان کیا گیا ہے، نیز اس حدیث سے جھوٹا خواب بیان کرنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے بعض لوگ لوگوں میں اپنا مقام بنانے کی خاطر جھوٹے خواب بنا کر لوگوں کو بیان کرتے ہیں، یہ لوگ کبیرہ گناہ کے مرتکب ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 541   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2225  
2225. حضرت سعید بن ابو الحسن سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس تھا کہ ان کے ہاں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابو عباس!میں ایک ایساانسان ہوں جسکا پیشہ صرف دستکاری ہے۔ میں یہ تصویریں بناتا ہوں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: میں تجھے وہی بات کہوں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے کوئی تصویر بنائی تو اللہ اسے عذاب دیتا رہے گا تاآنکہ وہ اس میں روح پھونکے اور وہ کبھی اس میں روح نہیں ڈال سکے گا۔ یہ سن کر اس شخص کی سانس رک گئی اور چہرہ فق ہوگیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اسے کہا: تیرا بھلاہو!اگر تجھے تصویریں بنانے پر اصرار ہے تو درختوں یا ان چیزوں کی تصویریں بنا لیا کر جن میں روح نہیں ہے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری) نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے حضرت نضر بن انس ؓ سے یہی ایک حدیث سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2225]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس کو کتاب اللباس میں عبدالاعلیٰ سے، انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے، انہوں نے نضر سے، انہوں نے ابن عباس ؓ سے نکالا۔
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے مورتوں کی کراہت اور حرمت نکالی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2225   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2225  
2225. حضرت سعید بن ابو الحسن سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس تھا کہ ان کے ہاں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابو عباس!میں ایک ایساانسان ہوں جسکا پیشہ صرف دستکاری ہے۔ میں یہ تصویریں بناتا ہوں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: میں تجھے وہی بات کہوں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے کوئی تصویر بنائی تو اللہ اسے عذاب دیتا رہے گا تاآنکہ وہ اس میں روح پھونکے اور وہ کبھی اس میں روح نہیں ڈال سکے گا۔ یہ سن کر اس شخص کی سانس رک گئی اور چہرہ فق ہوگیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اسے کہا: تیرا بھلاہو!اگر تجھے تصویریں بنانے پر اصرار ہے تو درختوں یا ان چیزوں کی تصویریں بنا لیا کر جن میں روح نہیں ہے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری) نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے حضرت نضر بن انس ؓ سے یہی ایک حدیث سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2225]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذی روح کی تصویر بنانا حرام ہے، خواہ وہ ہاتھ سے ہو یا کیمرے سے، وہ مجسم ہویا کاغذ پر پرنٹ ہو، کسی حالت میں ذی روح کی تصویر بنانا درست نہیں۔
اس بنا پر تصویر کشی اور فوٹو گرافی کو بطور کاروبار اختیار کرنا بھی شرعاً ناجائز ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں اس کی صراحت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کے پاس جو آدمی آیا اس کا ذریعہ معاش ہی تصویر کشی تھا، اس پر اسے وعید سنائی گئی۔
ہاں، حضرت ابن عباس کی نصیحت سے امام بخاری ؒ نے یہ استنباط کیا ہے کہ غیر ذی روح کی تصاویر بنانا اور ان کی خریدوفروخت جائز ہے۔
مذکورہ عنوان میں اس کے جائز ہونے کو بیان کیا گیاہے۔
(2)
امام بخاری نے آخر میں جس حدیث کا حوالہ دیا ہے اسے خود ہی آگے متصل سند سے بیان کیا ہے۔
اس کے الفاظ یہ ہیں:
جس نے دنیا میں تصویر کشی کی قیامت کے دن اسے تیار کردہ تصویر میں روح پھونکنے کے متعلق کہا جائے گا لیکن وہ کسی صورت بھی اس میں روح نہیں ڈال سکے گا۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5963)
ایک رویت میں ہے:
جس نے تصویر بنائی اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔
(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7042)
تصویر کشی کے متعلق ہم اپنا موقف کتاب اللباس میں بیان کریں گے۔
بإذن الله.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2225   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5963  
5963. حضرت قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس تھا جبکہ وہ لوگ ان سے مختلف مسائل پوچھ رہے تھے۔ جب تک ان سے خاص طور پر نہ پوچھا جاتا وہ نبی ﷺ کا حوالہ نہیں دیتے ہوئے سنا: جس نے دنیا میں تصویر بنائی۔ اسے قیامت کے دن تکلیف دی جائے گی کہ وہ اسے زندہ بھی کرے جبکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5963]
حدیث حاشیہ:
(1)
تصویر بنانے والے کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دی جائے گی، اسے تعلیق بالمحال کہتے ہیں۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ تصویر بنانے والے کے لیے عذاب ختم نہیں ہو گا کیونکہ اسے تصویر میں روح پھونکنے کی تکلیف دی جائے گی اور عذاب کی حد روح پھونکنے تک ہے جبکہ وہ اس پر قادر نہ ہو گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مصور ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا رہے گا۔
شاید یہ سزا اس مصور کے لیے ہو جو تصویر بنانے سے دین اسلام سے خارج ہو جاتا ہو، جیسے وہ ایسی مورتی بنائے جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہو، ایسا کرنا کھلا کفر ہے۔
(2)
اس حدیث کا سبب بیان یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس عراق سے ایک بڑھئی آیا، اس نے کہا:
میں تصاویر اور مورتیاں بناتا ہوں ان کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
(فتح الباری: 10/484)
واللہ اعلم w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5963   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.