الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
73. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لاِبْنِ غَيْرِهِ يَا بُنَىَّ
73. باب: دوسرے کے بیٹے کو اے میرے بیٹے کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying to someone else’s son, "O my son".
حدیث نمبر: 4964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، قال: اخبرنا. ح وحدثنا مسدد , ومحمد بن محبوب، قالوا: حدثنا ابو عوانة، عن ابي عثمان وسماه ابن محبوب الجعد , عن انس بن مالك،" ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له: يا بني" , قال ابو داود: سمعت يحيى بن معين يثني على محمد بن محبوب، ويقول: كثير الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَسَمَّاهُ ابْنُ مَحْبُوبٍ الْجَعْدَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: يَا بُنَيَّ" , قَالَ أبو داود: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يُثْنِي عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُوبٍ، وَيَقُولُ: كَثِيرُ الْحَدِيثِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے میرے بیٹے!۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأدب 6 (2151)، سنن الترمذی/الأدب 62 (2831)، (تحفة الأشراف: 514)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/163) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas bin Malik: The Prophet ﷺ said to him: My sonny. Abu Dawud said: I heard Yahya bin Main praising the transmitter Muhammad bin Mahbub, and he said: He transmitted a large number of traditions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4946


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2151)

   صحيح مسلم5623أنس بن مالكعن أنس بن مالك قال قال لي رسول الله يا بني
   جامع الترمذي2831أنس بن مالكعن أنس أن النبي قال له يا بني
   سنن أبي داود4964أنس بن مالكعن أنس بن مالك أن النبي قال له يا بني
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4964 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4964  
فوائد ومسائل:
کسی اور کے بچے کو پیار سے بیٹے یا میرے بیٹے کہ کر پکارلینے میں کوئی حرج نہیں۔
سورۃ احزاب میں جو حکم ہے کہ انہیں ان کے باپوں سے پُکارو۔
یہ لے پالک بچوں کے متعلق ہے کہ ان کے اصل نسب کی شہرت ختم نہ کرو۔
ورنہ پیار سے اور مجازََا اس طرح کہنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4964   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2831  
´کسی کو پیار و شفقت سے میرے بیٹے کہنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «يا بني» اے میرے بیٹے کہہ کر پکارا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے ثابت ہوا کہ اپنے بیٹے کے علاوہ بھی کسی بچے کو اے میرے بیٹے! کہا جا سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2831   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5623  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے میرے بیٹے! [صحيح مسلم، حديث نمبر:5623]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
کسی دوسرے انسان کے لیے کم عمر بیٹے کو پیار و محبت اور شفقت و لطف کے لئے،
اے میرے بیٹے (يا بنی،
يا بنی)

اے میرے بچے (يا ولدی)
کہنا جائز ہے،
جیسا کہ اپنے ہم عمر کو اس بنا پر (يا اخی)
کہنا درست ہے اور اپنے سے بڑی عمر کے شخص کو (يا عمی) (اے چچا)
کہنا صحیح ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5623   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.