(موقوف) حدثنا عبد الله بن الجراح، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن خالد الحذاء، قال:" قلت للحسن: يا ابا سعيد اخبرني عن آدم اللسماء خلق ام للارض؟ قال: لا بل للارض، قلت: ارايت لو اعتصم فلم ياكل من الشجرة، قال: لم يكن له منه بد، قلت: اخبرني عن قوله تعالى: ما انتم عليه بفاتنين {162} إلا من هو صال الجحيم {163} سورة الصافات آية 162-163، قال: إن الشياطين لا يفتنون بضلالتهم إلا من اوجب الله عليه الجحيم". (موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، قَالَ:" قُلْتُ لِلْحَسَنِ: يَا أَبَا سَعِيدٍ أَخْبِرْنِي عَنْ آدَمَ أَلِلسَّمَاءِ خُلِقَ أَمْ لِلْأَرْضِ؟ قَالَ: لَا بَلْ لِلْأَرْضِ، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ لَوِ اعْتَصَمَ فَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الشَّجَرَةِ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ لَهُ مِنْهُ بُدٌّ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ {162} إِلا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ {163} سورة الصافات آية 162-163، قَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ لَا يَفْتِنُونَ بِضَلَالَتِهِمْ إِلَّا مَنْ أَوْجَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَحِيمَ".
خالد الحذاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے کہا: اے ابوسعید! آدم کے سلسلہ میں مجھے بتائیے کہ وہ آسمان کے لیے پیدا کئے گئے، یا زمین کے لیے؟ آپ نے کہا: نہیں، بلکہ زمین کے لیے، میں نے عرض کیا: آپ کا کیا خیال ہے؟ اگر وہ نافرمانی سے بچ جاتے اور درخت کا پھل نہ کھاتے، انہوں نے کہا: یہ ان کے بس میں نہ تھا، میں نے کہا: مجھے اللہ کے فرمان «ما أنتم عليه بفاتنين * إلا من هو صال الجحيم»”شیاطین تم میں سے کسی کو اس کے راستے سے گمراہ نہیں کر سکتے سوائے اس کے جو جہنم میں جانے والا ہو“(الصافات: ۱۶۳) کے بارے میں بتائیے، انہوں نے کہا: ”شیاطین اپنی گمراہی کا شکار صرف اسی کو بنا سکتے ہیں جس پر اللہ نے جہنم واجب کر دی ہے“۔
Khalid al-Hadhdha said: I said to al-Hasan: Abu Saeed, tell me about Adam. Was he created for the heaven or the earth? He said: No, for the earth. I said: It was unavoidable for him. I said: Tell me about the following verse of the Quran: ”can lead (any) into temptation concerning Allah, except such as are (themselves) going to blazing fire. ” He said: The devils do not lead anyone astray by their temptation except the one whom Allah destined to go to Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4597
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4614
فوائد ومسائل: 1۔ انکار تقدیر کا فتنہ سب سے پہلے بصرے میں شروع ہوا تھا اور حضرت حسن بصریؒ معروف تابعی ہیں، ان کے متعلق لوگوں کو شبہ ہوا کہ شاید وہ بھی تقدیر کے انکاری ہیں۔ مگر ایسی کوئی بات نہ تھی۔ امام ابو داؤد نے اگلی روایات میں ان پر سے اسی تہمت کا رد کیا ہے کہ وہ تقدیر پر پوری طرح ایمان رکھتے تھے۔
2۔ جہنم میں جانا واجب اس طرح کہ اللہ کو پہلے سے علم ہے کہ جہنم میں کس کو جانا ہے۔ اس یقینی علم کو وجوب کہا گیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4614