الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
3. باب الإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ
3. باب: امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟
Chapter: The Imam Enjoining A Pardon In The Case Of Bloodshed.
حدیث نمبر: 4497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الله بن بكر بن عبد الله المزني، عن عطاء بن ابي ميمونة، عن انس بن مالك، قال:" ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم رفع إليه شيء فيه قصاص إلا امر فيه بالعفو".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُفِعَ إِلَيْهِ شَيْءٌ فِيهِ قِصَاصٌ إِلَّا أَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی ایسا مقدمہ لایا جاتا جس میں قصاص لازم ہوتا تو میں نے آپ کو یہی دیکھا کہ (پہلے) آپ اس میں معاف کر دینے کا حکم دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 23 (4787، 4788)، سنن ابن ماجہ/الدیات 35 (2692)، (تحفة الأشراف: 1095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/213، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: I never saw the Messenger of Allah ﷺ that some dispute which involved retaliation was brought to him but he commanded regarding it for remission.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4482


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (4787 وسنده صحيح) وابن ماجه (2692 وسنده صحيح)

   سنن النسائى الصغرى4788أنس بن مالكأتي النبي في شيء فيه قصاص إلا أمر فيه بالعفو
   سنن أبي داود4497أنس بن مالكرفع إليه شيء فيه قصاص إلا أمر فيه بالعفو
   سنن ابن ماجه2692أنس بن مالكرفع إلى رسول الله شيء فيه القصاص إلا أمر فيه بالعفو
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4497 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4497  
فوائد ومسائل:
قاضی اورحاکم صاحب کا معاملہ کو معاف کرنےکی ترغیب دے سکتے ہیں ازخود معاف کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے۔
اگر معاف کریں تو بہت بڑا ظلم ہے، جیسے کہ ہماری حکومتوں کا معمول ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4497   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4788  
´قصاص معاف کر دینے کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب بھی کوئی ایسا معاملہ آیا جس میں قصاص ہو تو آپ نے اسے معاف کر دینے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4788]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا معاف کرنا افضل ہے بشرطیکہ فریق ثانی عاجزی کے ساتھ معافی کا طلب گار ہو۔ اگر وہ فخر و غرور میں ہو یا زبردستی کی معافی چاہتا ہو تو قصاص اور انتقام افضل ہے۔ پھر معافی کے بعد دیت ضرور ہونی چاہیے تاکہ خون کی اہمیت رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4788   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2692  
´قصاص معاف کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قصاص کا کوئی مقدمہ آتا تو آپ اس کو معاف کر دینے کا حکم دیتے (یعنی سفارش کرتے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2692]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قصاص لینا جائز ہے لیکن معاف کردینا افضل ہے۔

(2)
حاکم فریقین کو معافی یا صلح کا مشورہ دے سکتا ہے لیکن متعلقہ فریق کے لیے ضروری نہیں کہ اس مشورے کو تسلیم کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2692   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.