سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
16. باب فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا
16. باب: دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: If an insane person steals or commits a crime that is subject to a had.
حدیث نمبر: 4399
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، عن ابن عباس، قال:" اتي عمر بمجنونة قد زنت فاستشار فيها اناسا فامر بها عمر ان ترجم، مر بها على علي بن ابي طالب رضوان الله عليه، فقال: ما شان هذه؟ قالوا: مجنونة بني فلان زنت فامر بها عمر ان ترجم، قال: فقال ارجعوا بها ثم اتاه، فقال: يا امير المؤمنين اما علمت ان القلم قد رفع عن ثلاثة: عن المجنون حتى يبرا، وعن النائم حتى يستيقظ، وعن الصبي حتى يعقل، قال: بلى، قال: فما بال هذه؟ ترجم، قال: لا شيء قال: فارسلها قال: فارسلها قال: فجعل يكبر"
(موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ؟ تُرْجَمُ، قَالَ: لَا شَيْءَ قَالَ: فَأَرْسِلْهَا قَالَ: فَأَرْسَلَهَا قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے؟ بولے: کوئی بات نہیں، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: کہ اللہ نے انہیں اس غلطی سے بچا لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10196)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ الحدود 1 (عقیب 1423)، مسند احمد (1/155، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned. Ali ibn Abu Talib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned. He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty? He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned? He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4385


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش مدلس وعنعن والموقوف عند ابن الجعد (مسند علي بن الجعد: 741) عن علي رضي اللّٰه عنه قال لعمر رضي اللّٰه عنه: ”أما بلغك أن القلم قد و ضع عن ثلاثة: عن المجنون حتي يفيق و عن الصبي حتي يعقل و عن النائم حتي يستيقظ“ وسنده صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 155

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4399 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4399  
فوائد ومسائل:
1) ارشاد باری تعالی ہے: (وفوقَ كُلِّ ذِي علمٍ عليمٌ) (يوسف:٧٦) ہرعلم والے سے بڑھ کرعلم والےہوتےہیں۔
یہ حقیقت صحا بہ کرام رضی اللہ عنہ میں بھی تھی۔
اور کوئی بھی صحابی انفرادی طور پرسارے علم شریعت اور علم نبوت کا جامعہ اور محیط نہ تھا، البتہ مجموعی طور پرعلم شریعت پورے کا پورا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں موجود اور منشرتھا جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دواوین سنت میں جمع کیا جاتا رہا۔
اور پھر یہی حال اجتہاد کا ہے کہ تمام صحابہ یا ان کے بعد ائمہ اکرام یا قاضی حضرات اس وصف میں برابر نہیں تھے، اس لئے کسی بھی صاحب دین کے لئے روا نہیں کہ ائمہ اربعہ یا دیگر علماء امت کے متعلق یہ گمان رکھے کہ بس وہی شریعت کے کامل ترین عالم تھے یا انہی کا فتوی اور قول دین میں حرف آخر ہے۔
اصحاب علم پر واجب ہے کہ غیر منصوص مسائل میں حسب صلا حیت مختلف ائمہ اور علماء کے فتوے اور قول جاننے کی کوشش کریں تاکہ صاحب بصیرت ہو کر فتوے دیں اور فیصلہ کریں۔

(2) اصحاب علم پر واجب ہے کہ دیگر حکام علماء یا قاضیوں سے اگر کوئی غلطی ہو رہی ہو تو انہیں آگاہ کریں اور دلائل سے قائل کریں۔
اسی طرح صاحب منصب کو بھی چاہیے کہے کہ حق کے قبول میں دریغ نہ کرے۔

(3) مجنون پاگل یا چھوٹا نابالغ بچہ کوئی جرم کرے یا سوتے میں کوئی جرم ہوجائے تو اس پر شرعی حد نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4399   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.