الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
11. باب فِي تَطْوِيلِ الْجُمَّةِ
11. باب: کندھے سے نیچے بالوں کو بڑھانے کا بیان۔
Chapter: Regarding Growing Hair Long.
حدیث نمبر: 4190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا معاوية بن هشام، وسفيان بن عقبة السوائي هو اخو قبيصة، وحميد بن خوار، عن سفيان الثوري،عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ولي شعر طويل فلما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ذباب ذباب، قال: فرجعت فجززته ثم اتيته من الغد، فقال: إني لم اعنك وهذا احسن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُقْبَةَ السُّوَائِيُّ هُوَ أَخُو قَبِيصَةَ، وَحُمَيْدُ بْنُ خُوَارٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ،عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي شَعْرٌ طَوِيلٌ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ذُبَابٌ ذُبَابٌ، قَالَ: فَرَجَعْتُ فَجَزَزْتُهُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ وَهَذَا أَحْسَنُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے بال لمبے تھے تو جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: نحوست ہے، نحوست تو میں واپس لوٹ گیا اور جا کر اسے کاٹ ڈالا، پھر دوسرے دن آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تیرے ساتھ کوئی برائی نہیں کی، یہ اچھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 6 (5055)، سنن ابن ماجہ/اللباس 37 (3636)، (تحفة الأشراف: 11782) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Wail ibn Hujr: I came to the Prophet ﷺ and I had long hair. When the Messenger of Allah ﷺ saw me, he said: Evil, evil! He said: I then returned and cut them off. I then came to him in the morning. He said (to me): I did not intend to do evil to you. This is much better.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4178


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (3636 وسنده صحيح) والنسائي (5055 وسنده صحيح، سفيان الثوري صرح بالسماع عنده)

   سنن أبي داود4190وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
   سنن ابن ماجه3636وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
   سنن النسائى الصغرى5069وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
   سنن النسائى الصغرى5055وائل بن حجرلم أعنك وهذا أحسن
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4190 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4190  
فوائد ومسائل:
لمبے بال رکھے جا سکتے ہیں، جیسے کہ گزشتہ باب میں رسول اللہ ﷺ کے بالوں کے بارے میں بیان گزرا ہے۔
مگر مردوں کے بالوں کا کندھوں سے نیچے ہونا جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4190   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5055  
´مونچھ کاٹنے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میرے سر پر (لمبے) بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں نے سمجھا کہ آپ مجھے کہہ رہے ہیں، چنانچہ میں نے اپنے سر کے بال کٹوا دیے پھر میں آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تم سے نہیں کہا تھا، لیکن یہ بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5055]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ حدیث اور عنوان کی باہم مطابقت نہیں ہے۔ ہاں! یہ مطابقت اس صورت میں ہو سکتی ہے کہ یہ باب اس طرح ہو الأخذ من الشعر جیسا کہ بعض نسخوں میں انہیں الفاظ سے عنوان قائم کیا گیا ہے۔ دیکھیے (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی:38؍18)۔
(2) یہ حدیث مبارکہ صحابۂ کرامرضی اللہ عنہم کی عظمت پر بھی صریح دلالت کرتی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے حکم کی کس طرح تعمیل کرتے تھے کہ حضرت وائل بن حجررضی اللہ عنہ نے جب نبی ﷺ کی زبان مبارک سےلفظ ذباب نحوست ہے سنا توفوراً جا کر اپنے لمبے بال کٹوادیے۔ انہوں نے یہ کام اس لیے کیا کہ وہ سمجھتے تھے کہ آپ میرے بالوں کی مذمت کررہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اگرچہ بال کٹوانے کاحکم نہیں دیا تھا، تاہم آپ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کے فعل کی تحسین فرمائی۔
(3) بہت زیادہ لمبے بال رکھنا مناسب نہیں کہ حد اعتدال ہی سے نکل جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت وائل رضی اللہ عنہ کے لمبے بال کٹوا دینے کے عمل کو سراہا اور خود رسول اللہ ﷺ کے اپنے بال مبارک آپ کے مبارک شانوں (کندھوں) سے زیادہ نیچے نہیں جایا کرتے تھے۔ ہر شخص کو بالخصوص ہر مسلمان کو نبی ﷺ کی اقتدا کرنی چاہیے۔
(4) معلوم ہوا بال کٹوانا اچھی بات ہے۔ بہت لمبے بال رکھنا عورتوں سے مشابہت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5055   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5069  
´لمبے بال رکھنے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5069]
اردو حاشہ:
زیادہ لمبے بالوں کی حفاظت مشکل ہوتی ہے، نیز اس میں عورتوں سے مشابہت ہے، لہذا کٹوا لینے چاہییں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5069   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3636  
´بڑے بال رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میرے بال لمبے ہیں تو فرمایا: منحوس ہے منحوس، یہ سن کر میں چلا آیا، اور میں نے بالوں کو چھوٹا کیا، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: میں نے تم کو نہیں کہا تھا، ویسے یہ بال زیادہ اچھے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3636]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسول اللہ ﷺ نے کسی اور چیز کے بارے میں فرمایا تھا لیکن صحابی نے سمجھا کہ میرے بالوں کے بارے میں فرمایا ہے۔

(2)
  صحابہ کرام حکم کی تعمیل میں اس قدر مستعد تھے کہ صرف اشارے پر عمل کر لیا۔
یہ بھی پوچھنا ضروری نہ سمجھا کہ آپﷺ کسے فرما رہے ہیں اور آپ کا کیا مطلب ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے چھوٹے بالوں کو زیادہ اچھے فرمایا اور پسند کیا۔
اس سے امام ابن ماجہ  نے یہ استنباط کیا ہے کہ مرد کے لیے زیادہ لمبے بال رکھنا ناپسندیدہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3636   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.