اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے یہی واقعہ مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پہلے اور دوسرے روز انہوں نے دعوت قبول کر لی پھر جب تیسرے روز انہیں دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور قاصد کو کنکری ماری۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3651، 18719) (ضعیف)» (اس کے راوی قتادہ مدلس اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
Qatadah reported this story from Saeed bin al-Musayyab. This version adds: When he was invited on the third day, he did not accept but threw pebbles on the messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3737
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف قتادة عنعن وسمعه من رجل مجهول انظر الحديث السابق (3745) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 133
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3746
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ شیخ عبد التواب ملتانی لکھتے ہیں۔ کہ اگر تینوں دن کھانے والے لوگ ایک ہی ہوں۔ تو تیسرے دن کی دعوت ناجائز ہے۔ اگر مختلف ہوں تو ایام کی کثرت کا کوئی حرج نہیں۔ جو کہ سلف سے ثابت ہے۔ صحیح بخاری میں بھی اس کی طرف اشارہ موجود ہے۔ دیکھئے۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب حق إجابة الولیمة والدعوة ومن أولم سبعة أیام ونحوہ)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3746