الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
17. باب فِي الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
17. باب: سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا منع ہے۔
Chapter: Regarding drinking from vessels of gold and silver.
حدیث نمبر: 3723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، قال: كان حذيفة بالمدائن، فاستسقى، فاتاه دهقان بإناء من فضة، فرماه به، وقال: إني لم ارمه به إلا اني قد نهيته فلم ينته، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الحرير، والديباج، وعن الشرب في آنية الذهب والفضة، وقال: هي لهم في الدنيا، ولكم في الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَائِنِ، فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ بِهِ إِلَّا أَنِّي قَدْ نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأطمعة 29 (5426)، الأشربة 27 (5632)، 28 (5633)، اللباس25 (5831)، 27 (5837)، صحیح مسلم/اللباس 1 (2067)، سنن الترمذی/الأشربة 10 (1878)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی33 (5303)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 17 (3414)، (تحفة الأشراف: 3373)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/385، 390، 396، 398، 400، 408)، دی/ الأشربة 25 (2176) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abi Laila said: Whan Hudhaifah was in al-Mada’in, he asked for water. A peasant brought him a silver vessel. He threw it away and said: I threw it away, for I prohibited (him) but he did not stop. The Messenger of Allah ﷺ forbade to wear silk or brocade, and to drink from gold and silver vessels. He said: Others have them in this world and you will have them in the next.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3714


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5632) صحيح مسلم (2067)

   صحيح البخاري5837حذيفة بن حسيلنهانا النبي أن نشرب في آنية الذهب والفضة أن نأكل فيها عن لبس الحرير الديباج وأن نجلس عليه
   صحيح البخاري5632حذيفة بن حسيلهن لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   صحيح البخاري5633حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الذهب الفضة لا تلبسوا الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   صحيح البخاري5831حذيفة بن حسيلالذهب والفضة والحرير والديباج هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   جامع الترمذي1878حذيفة بن حسيلنهى عن الشرب في آنية الفضة الذهب لبس الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن أبي داود3723حذيفة بن حسيلنهى عن الحرير والديباج وعن الشرب في آنية الذهب والفضة وقال هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن ابن ماجه3590حذيفة بن حسيلهو لهم في الدنيا ولنا في الآخرة
   سنن ابن ماجه3414حذيفة بن حسيلهي لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   مسندالحميدي444حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الفضة والذهب، ولا تلبسوا الديباج والحرير؛ فإنه لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   مسندالحميدي445حذيفة بن حسيل
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3723 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3723  
فوائد ومسائل:
فائدہ: ریشم اور سونا بطور زیور اور لباس عورتوں کےلئے حلال ہیں۔
مردوں کےلئے صرف چاندی مباح ہے۔
جبکہ سونا اور ریشم حرام ہیں۔
سونے چاندی کے برتن سبھی کےلئے حرام ہیں۔
اسی طرح ریشمی بچھونا بھی مردوں کےلئے بالاتفاق حرام ہے۔
اور عورتوں کےلئے بعض لوگ حلال سمجھتے ہیں۔
بعض حرام۔
(فتح الباري، اللباس، باب افتراش الحریر) لیکن احتیاط ہی بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3723   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3414  
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3414]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کافروں کی عادت ہے۔

(2)
کافروں کی عادت اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے منع ہے۔

(3)
جو شخص دنیا میں اللہ کی منع کردہ اشیاء سے پرہیز کرتا ہے جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3414   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3590  
´ریشمی کپڑے پہننے کی حرمت کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) ریشم اور سونا پہننے سے منع کیا، اور فرمایا: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3590]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خالص ریشم کے کپڑے پہننا، رومال بنانا اور بستر وغیرہ بنا کر اس پر بیٹھنا اور لیٹنا یہ سب مردوں پر حرام ہے۔

(2)
سونے کا زیور بھی مردوں پر حرام ہے خواہ وہ ہار ہو، انگوٹھی کا چین ہو، لباس کے بٹن ہوں یا کوئی اور زیور سب کا ایک ہی حکم ہے البتہ سونے کا مرد کی ملکیت میں ہونا گناہ نہیں جب کہ وہ پہنا نہ جائے۔ (3)
دنیا میں اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےممنوعہ اشیاء سے پرہیز کرنا بہت بڑی نیکی ہے جس کا ثواب یہ ہے کہ جنت میں ویسی ہی نعمتیں حاصل ہوں گی جو دنیا کی نعمتوں سے بدرجہا بہتر ہوں گی۔

(4)
رہن سہن کے طریقوں اور لباس وغیرہ کی بناوٹ میں غیر مسلموں سے امتیاز قائم رکھنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3590   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1878  
´سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کا بیان۔`
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1878]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیاتھا،
لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1878   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5632  
5632. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ حضرت حذیفہ ؓ مدائن میں تھے انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کر دیا، انہوں نے برتن اس پر پھینک مارا اور فرمایا کہ میں نے برتن صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اس شخص کو منع کر چکا تھا لیکن یہ باز نہیں آیا۔ بلاشبہ نبی ﷺ نے ہمیں ریسشم اور دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے فرمایا تھا: یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5632]
حدیث حاشیہ:
چاندی سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کو کھانا پینا قطعاً حرام ہے مگر اکثر ہوا پر دوڑ نے لگے جو ایسے محرمات کا فخریہ استعمال کرتے ہیں اور اللہ سے نہیں ڈرتے کہ ایسے کاموں کا انجام برا ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد آخرت میں یہ دولت دوزخ کا انگارا بن کر سامنے آئے گی۔
لہٰذا فی الفور ایسے سرمایہ داروں کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا ضروری ہے۔
روایت میں شہر مدائن کا ذکر ہے جو دجلہ کے کنارے بغداد سے سات فرسخ کی دوری پر آباد تھا۔
ایران کے بادشاہوں کی راجدھانی کا شہر تھا اور اس جگہ ایوان کسریٰ کی مشہور عمارت تھی اسے خلافت حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فتح کیا۔
لفظ دھقان دال کے کسرہ اور ضمہ دونوں طرح سے ہے۔
ایران میں یہ لفظ سردار قریہ کے لیے مستعمل ہوتا تھا۔
بعد بطور محاورہ دیہاتوں پر بولا جانے لگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5632   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5633  
5633. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابو حذیفہ ؓ کے ساتھ باہر نکلے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا تھا: سونے چاندی کے برتنوں میں نہ کھاؤ پیو نیز ریشم اور دیبا بھی نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہوں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5633]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ دنیا میں کفار سونے اور چاندی کے برتنون کو بڑے فخر اور تکبر کے انداز میں مالداروں کے سامنے اس میں کھانے پینے کی چیزیں پیش کرتے ہیں اس لیے مسلمانوں کو بچنے کا حکم دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5633   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5837  
5837. حضرتحذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا یے، نیز ریشم اور دیبا پہننے اور ان پر بیٹھنے سے بھی منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5837]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ریشمی فرش و فروش کا استعمال بھی مردوں کے لیے ناجائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5837   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5632  
5632. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ حضرت حذیفہ ؓ مدائن میں تھے انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کر دیا، انہوں نے برتن اس پر پھینک مارا اور فرمایا کہ میں نے برتن صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اس شخص کو منع کر چکا تھا لیکن یہ باز نہیں آیا۔ بلاشبہ نبی ﷺ نے ہمیں ریسشم اور دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے فرمایا تھا: یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5632]
حدیث حاشیہ:
(1)
شہر مدائن، دریائے دجلہ کے کنارے بغداد سے سات فرسنگ (فرسخ)
کی مسافت پر آباد تھا۔
اس جگہ ایوانِ کسریٰ کی عمارت تھی۔
اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فتح کیا۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا کافروں کی عادت ہے۔
کفار کی عادت اختیار کرنے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے، البتہ سونے کے زیورات عورتوں کے لیے مباح ہیں۔
مردوں کے لیے صرف چاندی جائز ہے، لیکن سونے چاندی کے برتن مرد عورت دونوں کے لیے حرام ہیں۔
جو شخص دنیا میں اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں سے پرہیز کرے گا جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5632   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5633  
5633. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابو حذیفہ ؓ کے ساتھ باہر نکلے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا تھا: سونے چاندی کے برتنوں میں نہ کھاؤ پیو نیز ریشم اور دیبا بھی نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہوں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5633]
حدیث حاشیہ:
(1)
چاندی اور سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کے لیے کھانا پینا قطعاً حرام ہے، البتہ کافر لوگ اس دنیا میں سونے اور چاندی کے برتن بڑے فخر و غرور سے استعمال کرتے ہیں اور مال داروں کے سامنے ان میں کھانے پینے کی چیزیں پیش کرتے ہیں۔
مسلمانوں کو ان میں کھانے پینے سے منع کیا گیا ہے۔
(2)
اس کے حرام ہونے کی صرف یہ وجہ نہیں کہ اسے کفار استعمال کرتے ہیں بلکہ اس کے استعمال سے فقراء اور محتاج لوگوں کی دل شکنی ہوتی ہے، نیز یہ تکبر و غرور کی علامت ہے، اس کے علاوہ ان کے استعمال میں اسراف بھی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5633   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5837  
5837. حضرتحذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا یے، نیز ریشم اور دیبا پہننے اور ان پر بیٹھنے سے بھی منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5837]
حدیث حاشیہ:
(1)
ریشم پر بیٹھنے کا مطلب ہے کہ ان کا تکیہ، گدی یا بستر بنایا جائے، پھر اسے استعمال کیا جائے۔
اگرچہ بعض اہل علم اس کے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں لیکن ہمارے رجحان کے مطابق ان چیزوں کا استعمال بھی درست نہیں۔
(2)
عورت چونکہ مرد کے لیے فراش اور لباس ہے، اگر عورت کا ریشمی بستر ہو یا اس نے ریشمی لباس پہن رکھا ہو تو ایسے بستر پر اس سے ہم بستر ہونا جائز ہے اگرچہ بہتر ہے کہ اس سے بچا جائے کیونکہ زہدوتقویٰ کا یہی تقاضا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5837   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.