الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
31. باب فِي الْمُزَارَعَةِ
31. باب: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کا بیان۔
Chapter: Muzara’ah (Sharecropping).
حدیث نمبر: 3389
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: ما كنا نرى بالمزارعة باسا، حتى سمعت رافع بن خديج، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، فذكرته لطاوس، فقال: قال لي ابن عباس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها، ولكن قال:" لان يمنح احدكم ارضه، خير من ان ياخذ عليها خراجا معلوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: مَا كُنَّا نَرَى بِالْمُزَارَعَةِ بَأْسًا، حَتَّى سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، فَذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا، وَلَكِنْ قَالَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَرْضَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ ہم مزارعت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، میں نے طاؤس سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہیں روکا ہے بلکہ یہ فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی کسی کو اپنی زمین یونہی بغیر کسی معاوضہ کے دیدے تو یہ کوئی متعین محصول (لگان) لگا کر دینے سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحرث والمزارعة 10 (2330)، الہبة 35 (2634)، صحیح مسلم/البیوع 21 (1547)، سنن النسائی/ المزارعة 2 (3927، 3928) سنن ابن ماجہ/الرھون 7 (2450)، (تحفة الأشراف: 5735، 3566)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/234، 2/11، 463، 465، 4/142) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کی جائز شکل یہ ہے کہ مالک اور بٹائی پر لینے والے کے مابین زمین سے حاصل ہونے والے غلہ کی مقدار اس طرح متعین ہو کہ ان دونوں کے مابین جھگڑے کی نوبت نہ آئے اور غلہ سے متعلق نقصان اور فائدہ میں طے شدہ امر کے مطابق دونوں شریک ہوں یا روپے پیسے کے عوض زمین بٹائی پر دی جائے اور مزارعت کی وہ شکل جو شرعاً ناجائز ہے وہ حنظلہ بن قیس کی حدیث نمبر (۳۳۹۲) میں مذکور ہے۔

Amr ibn Dinar said: I heard Ibn Umar say: We did not see any harm in sharecropping till I heard Rafi ibn Khadij say: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden it. So I mentioned it to Tawus. He said: Ibn Abbas told me that the Messenger of Allah ﷺ had not forbidden it, but said: It is better for one of you to lend to his brother than to take a prescribed sum from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3383


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1547)

   سنن أبي داود3389عبد الله بن عمريمنح أحدكم أرضه خير من أن يأخذ عليها خراجا معلوما
   مسندالحميدي519عبد الله بن عمرأن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3389 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3389  
فوائد ومسائل:
زمین کو بٹائی یا حصے پر دینا حرام یا ناجائز نہیں۔
لیکن اگر بلاعوض دیدے تو بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3389   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:519  
519- عمرو نامی راوی کہتے ہیں: میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! اگر آپ (زمین کو) ٹھیکے پر دینا ترک کردیں (تو یہ مناسب ہوگا)، کیونکہ لوگوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، تو طاؤس بولے: اے عمرو! جو صاحب ان سب لوگوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں، طاؤس کی مراد سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما تھے، انہوں نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا: کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو اپنی زمین (بلا معاوضہ) دیدے، یہ اس کے لئے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ اس سے اس کا متعین معاوضہ وصول کرے۔ پھر ط۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:519]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ زمین حصے پر دینا درست ہے، جب اس میں دھوکا نہ ہو، اگر اس میں دھوکا ہو تو اس وقت یہ درست نہیں ہے، زمین کا مالک اور حصے پر لینے والا دونوں نفع و نقصان میں شریک ہوں گے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 519   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.