(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، اخبرني ابي، عن شعبة، عن إبراهيم يعني ابن مهاجر، عن صفية بنت شيبة، عن عائشة، ان اسماء سالت النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه، قال: فرصة ممسكة، قالت: كيف اتطهر بها؟ قال: سبحان الله، تطهري بها واستتري بثوب، وزاد: وسالته عن الغسل من الجنابة، فقال: تاخذين ماءك فتطهرين احسن الطهور وابلغه، ثم تصبين على راسك الماء ثم تدلكينه حتى يبلغ شؤون راسك، ثم تفيضين عليك الماء، قال: وقالت عائشة: نعم النساء نساء الانصار، لم يكن يمنعهن الحياء ان يسالن عن الدين وان يتفقهن فيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَسْمَاءَ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، قَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِي بِهَا وَاسْتَتِرِي بِثَوْبٍ، وَزَادَ: وَسَأَلَتْهُ عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: تَأْخُذِينَ مَاءَكِ فَتَطَّهَّرِينَ أَحْسَنَ الطُّهُورِ وَأَبْلَغَهُ، ثُمَّ تَصُبِّينَ عَلَى رَأْسِكِ الْمَاءَ ثُمَّ تَدْلُكِينَهُ حَتَّى يَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِكِ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَسْأَلْنَ عَنِ الدِّينِ وَأَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِيهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، پھر آگے اسی مفہوم کی حدیث ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشک لگا ہوا روئی کا پھاہا (لے کر اس سے پاکی حاصل کرو)“، اسماء نے کہا: اس سے میں کیسے پاکی حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے پاکی حاصل کرو“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے سے (اپنا چہرہ) چھپا لیا۔ اس حدیث میں اتنا اضافہ ہے کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے غسل جنابت کے بارے میں بھی دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پانی لے لو، پھر اس سے خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرو، پھر اپنے سر پر پانی ڈالو، پھر اسے اتنا ملو کہ پانی بالوں کی جڑوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی بہاؤ“۔ راوی کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں کتنی اچھی ہیں انہیں دین کا مسئلہ دریافت کرنے اور اس کو سمجھنے میں حیاء مانع نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 17847) (حسن)»
Aishah said: Asma asked the Prophet ﷺ and then narrated the rest of the tradition to the same effect. He (the Prophet) said: "a musk-scented piece of cloth. " She (Asma) said: How should I purify with it ? He said: By glory of Allah! Purify with it, and he covered his face with the cloth. This version also adds: "She asked about the washing because of sexual defilement. " He said: Take your water and purify yourself as best as possible. Then pour water over yourself. Aishah said: The best of the women are the women of the Ansar. Shyness would not prevent them from inquiring about religion and from acquiring deep understanding in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 316
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديثين السابقين وأخرجه البيھقي (1/180) وسنده صحيح
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 316
316۔ اردو حاشیہ: ➊ عورتوں اور مردوں کے غسل کا ایک ہی طریقہ ہے الا یہ عورتوں کو غسل جنابت میں بندھے بال نہ کھولنے کی اجازت ہے، مگر غسل حیض میں ان کو کھولنے کا حکم ہے۔ اسی طرح ان کے لیے خون کی جگہ پر کستوری یا خوشبو کا استعمال کرنا بھی مستحب ہے۔ ➋ بیری کا پانی، خطمی، صابن یا شیمپو کا استعال بھی مباحات میں سے ہے اور عورتوں کے لیے زیادہ افضل ہے۔ ➌ مرد ہو یا عورت ہر ایک کے لیے لازم ہے کہ اہل علم سے مخصوص مخفی مسائل بھی دریافت کیا یا کروایا کریں۔ ان مسائل میں خاموشی بعض اوقات انسان کو حرام میں ڈال سکتی ہے اور اہل علم پر بھی لازم ہے کہ اشارے کنائے کی احسن زبان میں حقائق بیان کرنے سے گریز نہ کیا کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 316