الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
7. باب فِي السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ
7. باب: زکاۃ وصول کرنے کا بیان۔
Chapter: On Collecting Charity.
حدیث نمبر: 2938
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن عبد الله القطان، عن ابن مغراء، عن ابن إسحاق، قال: الذي يعشر الناس يعني صاحب المكس.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ مَغْرَاءَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: الَّذِي يَعْشُرُ النَّاسَ يَعْنِي صَاحِبَ الْمَكْسِ.
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ صاحب مکس وہ ہے جو لوگوں سے عشر لیتا ہے (بشرطیکہ وہ ظلم و تعدی سے کام لے رہا ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9935، 19286) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Ishaq: Sahib maks means one who (receives) tithes (from) people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2932


قال الشيخ الألباني: مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2938 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2938  
فوائد ومسائل:
 اس بھتے کی شرح خواہ کچھ بھی ہو ناجائز ہے۔
اس میں آج کل کی حکومتوں کے عائد کردہ ناجائز ٹیکس بھی آجاتے ہیں۔
جو وصول کرنے کے بعد حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ ہوتے ہیں۔
حکومتیں اپنے ناجائز اخراجات کم نہیں کرتیں۔
لیکن عوام پر آئے دن اس قسم کے ٹیکس عائد کرتی رہتی ہے۔
یہ ٹھیک ہے کہ آج کل ٹیکسوں کے بغیر حکومت اور ملک کا چلانا ناممکن ہے۔
اسی لئے حکومتوں کے لئے ٹیکسوں کا جواز رکھا گیا ہے۔
لیکن اس جواز کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اپنے ناجائز اخراجات کو تو ختم کریں اور عوام پر اندھا دھند ٹیکس عائد کرتی جایئں۔
ٹیکسوں کا یہ انداز اور طریقہ صریح ظلم ہے۔
جس کا کوئی جواز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2938   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.