الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
70. باب فِي الْجَلَبِ عَلَى الْخَيْلِ فِي السِّبَاقِ
70. باب: گھوڑ دوڑ میں کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے رکھنے کا بیان۔
Chapter: Practicing Al-Jalab With Horses In Racing.
حدیث نمبر: 2581
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد، حدثنا عنبسة. ح وحدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن حميد الطويل جميعا، عن الحسن، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا جلب ولا جنب، زاد يحيى في حديثه في الرهان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ جَمِيعًا، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ، زَادَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ فِي الرِّهَانِ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جلب» اور «جنب» نہیں ہے۔ یحییٰ نے اپنی حدیث میں «في الرهان» (گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں) کا اضافہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث یحیی بن خلف، قد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10800) وحدیث مسدد، قد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 29 (1123)، سنن النسائی/النکاح 60 (3337)، الخیل 15 (3620)، سنن ابن ماجہ/الفتن 3 (3937)، مقتصراً علی قولہ: من انتھب، (تحفة الأشراف: 10793)، مسند احمد (4/438، 439، 443، 445) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Imran ibn Husayn: The Prophet ﷺ said: There must be no shouting or leading another horse at one's side. Yahya added in his tradition: When racing for a wager.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2575


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3876)
وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (1591)

   جامع الترمذي1123عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام من انتهب نهبة فليس منا
   سنن أبي داود2581عمران بن الحصينلا جلب لا جنب
   سنن النسائى الصغرى3337عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام من انتهب نهبة فليس منا
   سنن النسائى الصغرى3620عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام من انتهب نهبة فليس منا
   سنن النسائى الصغرى3621عمران بن الحصينلا جلب لا جنب لا شغار في الإسلام
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2581 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2581  
فوائد ومسائل:
کتاب الزکواۃ میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔
اس کے لئے دیکھئے۔
(حدیث 1591) مگر یہاں مراد یہ ہے کہ گھوڑ دوڑ میں کوئی شخص اپنے گھوڑے کے ساتھ کسی اور شخص کو بھی دوڑائے جو اس کے گھوڑے کو ڈانٹتا جائے۔
اور مقصد یہ ہوکہ اس کا گھوڑا آگے بڑھ کر جیت جائے اسے جلب کہتے ہیں۔
اور جنب یہ ہے کہ دوڑ میں اپنے گھوڑے کے پہلو بہ پہلو ایک اورگھوڑا رکھے تاکہ جب دیکھے کہ پہلا گھوڑا تھک گیا ہے تو جلدی سے دوسرے تازہ دم گھوڑے پر سوار ہوکر مقابلہ جیتنے کی کوشش کرے۔
یہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2581   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3337  
´نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اسلام میں نہ «جلب» ہے نہ «جنب» ہے اور نہ ہی «شغار» ہے، اور جس کسی نے کسی طرح کا لوٹ کھسوٹ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3337]
اردو حاشہ:
(1) جَلبَ اور جَنَبَ دواصلاحات ہیں جو زکاۃ میں بھی استعمال ہوتی ہیں اور گھوڑ دوڑ میں بھی۔ زکاۃ میں جلب یہ ہے کہ زکاۃ والا لوگوں کو مجبور کرے کہ اپنے زکاۃ والے جانور میرے دفتر یا مرکز میں لاؤ تاکہ میں ان کا حساب لگا کر زکاۃ وصول کروں۔ اور جنب یہ ہے کہ زکاۃ لینے والا لوگوں کے ہاں آئے تو وہ اپنے جانور ادھر ادھر چرنے کے لیے بھی دیں اور انہیں قصداً بکھیر دیں۔ یہ دونوں صورتیں منع ہیں کیونکہ پہلی صورت میں عوام الناس اور دوسری صورت میں زکاۃ لینے والے افسر کو ناحق تکلیف ہوگی۔ بلکہ صحیح صورت یہ ہے کہ زکاۃ لینے والا جانوروں کے پانی اور رہائش کی جگہ پر جا کر ان کا حساب لگا کر زکاۃ وصول کرے اور جانوروں والے اس دن جانوروں کو ان کے باڑوں میں رکھیں تاکہ فریقین میں سے کوئی بھی تنگ نہ ہو۔ گھوڑ دور میں جلب یہ ہے کہ گھوڑ سوار راستے میں کسی آدمی کو مقرر کرے کہ جب میرا گھوڑا تیرے پاس سے گزرے تو اسے ڈرا دینا تاکہ یہ مزید تیز ہوجائے اور دوڑ جیت لے۔ جنب یہ ہے کہ اپنے گھوڑے کے ساتھ ایک خالی گھوڑا بھی لے جاؤ تاکہ دوڑ کے دوران میں اگر ایک گھوڑا سست پڑجائے تو دوسرے تازہ دم گھوڑے پر سوار ہو جائے تاکہ دوڑ جیت سکے۔ چونکہ ان دونوں صورتوں (جلب اور جنب) میں دھوکا اور فراڈ ہے‘ لہٰذا گھوڑ دوڑ میں ان سے روک دیا گیا۔
(2) شغار جائز نہیں یعنی ایسا نکاح (راجح مسلک کے مطابق) منعقد ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ عقد فاسد ہے۔ اسے توڑنا ضروری ہے۔
(3) ہم میں سے نہیں یعنی اس مسئلے میں اہل ایمان اور اہل اسلام کے طریقے پر نہیں۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ اب وہ بالکل مسلمان ہی نہیں رہا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3337   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3620  
´جلب کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ تو جلب ہے اور نہ جنب ہے اور نہ ہی شغار ہے اور جس نے لوٹ کھسوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3620]
اردو حاشہ:
جلب اور جبب کی تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:3337۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3620   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3621  
´جنب (پہلو میں ہونے) کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ جلب ہے نہ جنب اور نہ ہی شغار ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3621]
اردو حاشہ:
نکاح وٹہ سے مراد وہ نکاح ہے جس میں دونوں طرف سے حق مہر نہ ہو۔ اگر دونوں طرف سے مہر مقرر ہو تو پھر جائز ہے اگر چہ اس کے نقصانات ڈھکے چھپے نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3621   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1123  
´نکاح شغار کی حرمت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ «جلب» ہے، نہ «جنب» ۱؎ اور نہ ہی «شغار»، اور جو کسی کی کوئی چیز اچک لے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1123]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جلب اور جنب کے دومفہوم ہیں:
ایک مفہوم کا تعلق زکاۃ سے ہے اور دوسرے کا گھوڑدوڑ کے مقابلے سے۔
زکاۃ میں جلب یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کافی دور قیام کرے اور صاحب زکاۃ لوگوں کو حکم دے کہ وہ اپنے جانورلے کر آئیں اور زکاۃ ادا کریں،
یہ ممنوع ہے۔
زکاۃ وصول کرنے والے کو خود ان کی چراگاہوں یا پنگھٹوں پر جاکر زکاۃ کے جانور لینے چاہئیں۔
اس کے مقابلے میں جنب یہ ہے کہ صاحب زکاۃاپنے اپنے جانور لے کر دور چلے جائیں تا کہ زکاۃ وصول کرنے والا ان کے ساتھ دوڑتا پھرے اور پریشان ہو۔
پہلی صورت یعنی جلب میں زکاۃ دینے والوں کو زحمت ہے اوردوسری صورت جنب میں زکاۃ وصول کرنے کو۔
لہٰذا یہ دونوں درست نہیں۔
گھوڑدوڑ میں جلب اورجنب ایک دوسرے کے مترادف ہیں،
مطلب یہ ہے کہ آدمی ایک گھوڑے پر سوار ہوجائے اور دوسرا تازہ دم گھوڑا ساتھ رکھے تاکہ درمیان میں جب یہ تھک جائے تو دوسرے تازہ دم گھوڑے پر سوار ہوجائے اور مقابلہ بہ آسانی جیت سکے۔
اس میں چونکہ ناانصافی اور دھوکہ ہے،
لہٰذا اس معنی میں بھی جلب اور جنب درست نہیں ہے (اور شغار کی تشریح خود مؤلف کے الفاظ میں اگلی حدیث کے ضمن میں آرہی ہے۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1123   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.