عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میرے رضاعی والد نے جو بنی مرہ بن عوف میں سے تھے مجھ سے بیان کیا کہ وہ غزوہ موتہ کے غازیوں میں سے تھے، وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! گویا کہ میں جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں جس وقت وہ اپنے سرخ گھوڑے سے کود پڑے اور اس کی کونچ کاٹ دی ۱؎، پھر دشمنوں سے لڑے یہاں تک کہ قتل کر دیئے گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: کونچ وہ موٹا پٹھا جو آدمی کے ایڑی کے اوپر اور چوپایوں کے ٹخنے کے نیچے ہوتا ہے، گھوڑے کی کونچ اس لئے کاٹ دی گئیں تا کہ دشمن اس گھوڑے کے ذریعہ مسلمانوں پر حملہ نہ کر سکے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑائی میں سامان کے سلسلہ میں یہ اندیشہ ہو کہ دشمن کے ہاتھ میں آ کر اس کی تقویت کا سبب بنے گا تو اسے تلف کر ڈالنا درست ہے۔ ۲؎: شاید مؤلف نے اس بنیاد پر اس حدیث کو غیر قوی قرار دیا ہے کہ عباد کے رضاعی باپ مبہم ہیں، لیکن یہ صحابی بھی ہو سکتے ہیں، اور یہی ظاہر ہے، اسی بنا پر البانی نے اس کو حسن قرار دیا ہے، (حسن اس لئے کہ ”ابن اسحاق“ درجہ حسن کے راوی ہیں)
Narrated Abbad ibn Abdullah ibn az-Zubayr: My foster-father said to me - he was one of Banu Murrah ibn Awf, and he was present in that battle, the battle of Mu'tah: By Allah, as if I am seeing Jafar who jumped from his reddish horse and hamstrung it; he then fought with the people until he was killed. Abu Dawud said: The tradition is not strong.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2567
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من بني مرة بن عوف: لم أعرفه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2573
فوائد ومسائل: جنگ میں اگر اندیشہ ہوکہ مجاہد مغلوب ہوجائے گا۔ تو اپنی سواری یا دوسرے سامان کو تلف کردے تو جائز ہے۔ تاکہ دشمن اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ شیخ البانی نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2573