الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
42. باب فِيمَنْ سَأَلَ اللَّهَ تَعَالَى الشَّهَادَةَ
42. باب: اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگنے والے شخص کا بیان۔
Chapter: Regarding A Person Who Asks Allah For Martyrdom.
حدیث نمبر: 2541
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هشام بن خالد ابو مروان، وابن المصفى، قالا: حدثنا بقية، عن ابن ثوبان، عن ابيه يرد إلى مكحول إلى مالك بن يخامر، ان معاذ بن جبل. حدثهم، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة، ومن سال الله القتل من نفسه صادقا ثم مات او قتل فإن له اجر شهيد، زاد ابن المصفى من هنا، ومن جرح جرحا في سبيل الله او نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت لونها لون الزعفران وريحها ريح المسك ومن خرج به خراج في سبيل الله فإن عليه طابع الشهداء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مَرْوَانَ، وَابْنُ الْمُصَفَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ يُرَدُّ إِلَى مَكْحُولٍ إِلَى مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ. حدَّثَهُمْ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ نَفْسِهِ صَادِقًا ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ فَإِنَّ لَهُ أَجْرَ شَهِيدٍ، زَادَ ابْنُ الْمُصَفَّى مِنْ هُنَا، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا لَوْنُ الزَّعْفَرَانِ وَرِيحُهَا رِيحُ الْمِسْكِ وَمَنْ خَرَجَ بِهِ خُرَاجٌ فِي سَبِيلِ اللَّهَ فَإِنَّ عَلَيْهِ طَابَعَ الشُّهَدَاءِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ کے راستہ میں اونٹنی دوہنے والے کے دو بار چھاتی پکڑنے کے درمیان کے مختصر عرصہ کے بقدر بھی جہاد کیا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص نے اللہ سے سچے دل کے ساتھ شہادت مانگی پھر اس کا انتقال ہو گیا، یا قتل کر دیا گیا تو اس کے لیے شہید کا اجر ہے، اور جو اللہ کی راہ میں زخمی ہوا یا کوئی چوٹ پہنچایا ۱؎ گیا تو وہ زخم قیامت کے دن اس سے زیادہ کامل شکل میں ہو کر آئے گا جتنا وہ تھا، اس کا رنگ زعفران کا اور بو مشک کی ہو گی اور جسے اللہ کے راستے میں پھنسیاں (دانے) نکل آئیں تو اس پر شہداء کی مہر لگی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجھاد 19 (1654)، 21 (1956)، سنن النسائی/الجھاد 25 (3143)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 15 (2792)، (تحفة الأشراف: 11359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 235، 243، 244) سنن الدارمی/الجھاد 5 (2439) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «جرح» اور «نکبۃ» دونوں ایک معنیٰ میں ہیں اور ایک قول کے مطابق «جرح» وہ زخم جو کافروں سے پہنچے، اور «نکبۃ» وہ ہے جو سواری سے گرنے اور اپنے ہی ہتھیار کے اچٹ کر لگنے کی وجہ سے ہو۔

Narrated Muadh ibn Jabal: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone fights in Allah's path as long as the time between two milkings of a she-camel, Paradise will be assured for him. If anyone sincerely asks Allah for being killed and then dies or is killed, there will be a reward of a martyr for him. Ibn al-Musaffa added from here: If anyone is wounded in Allah's path, or suffers a misfortune, it will come on the Day of resurrection as copious as possible, its colour saffron, and its odour musk; and if anyone suffers from ulcers while in Allah's path, he will have on him the stamp of the martyrs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2535


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3825)
رواه الترمذي (1657 وسنده صحيح) والنسائي (3143 وسنده صحيح)

   جامع الترمذي1657معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها الزعفران وريحها كالمسك
   سنن أبي داود2541معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة من سأل الله القتل من نفسه صادقا ثم مات أو قتل فإن له أجر شهيد من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها لون الزعفران وريحها ريح المسك من خرج به خراج في سبيل ال
   سنن ابن ماجه2792معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة
   سنن النسائى الصغرى3143معاذ بن جبلمن قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقة وجبت له الجنة من سأل الله القتل من عند نفسه صادقا ثم مات أو قتل فله أجر شهيد من جرح جرحا في سبيل الله أو نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كأغزر ما كانت لونها كالزعفران وريحها كالمسك من جرح جرحا في سبيل ال
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2541 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2541  
فوائد ومسائل:

اونٹنی ایک بار دوہنے کے بعد چند منٹ کے لئے وقفہ دیاجا تا ہے۔
اور پھردوبارہ دوہتے ہیں۔
اس درمیانی وقفے کو (فواق) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔


اخلاص نیت کی وجہ سے انسان بہت بڑے درجات حاصل کرلیتا ہے۔
خواہ بالفعل عمل کر کے اس مقام تک نہ بھی پہنچ سکے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2541   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3143  
´اللہ کے راستے (جہاد) میں اونٹنی کا دودھ اتارنے کے لیے ایک بار چھاتی پکڑنے اور چھوڑنے کے درمیان کے وقفہ تک بھی لڑنے والے کا ثواب۔`
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو (مسلمان) شخص اونٹنی دوہنے کے وقت مٹھی بند کرنے اور کھولنے کے درمیان کے وقفہ کے برابر بھی (یعنی ذرا سی دیر کے لیے) اللہ کے راستے میں جہاد کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ اور جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے اپنی شہادت کی دعا کرے، پھر وہ مر جائے یا قتل کر دیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3143]
اردو حاشہ:
(1) اونٹنی کے تھن چھوٹے اور سخت ہوتے ہیں۔ کچھ دودھ دوہنے کے بعد آدمی تھک جاتا ہے۔ ادھر دودھ بھی وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد جب پستان دودھ سے بھر جاتے ہیں، دوبارہ دوہنا شروع کیا جاتا ہے۔ اس طرح کئی وقفوں سے یہ کام مکمل ہوتا ہے۔ اس درمیانی وقفے کو فواق ناقہ کہا جاتا ہے۔ یہ وقفہ چند منٹ کا ہوتا ہے، زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ وقت اور مقدار کو نہیں دیکھتا۔ اللہ تعالیٰ تو نیت اور قلبی کیفیت کو دیکھتا ہے۔ ثواب کا مدار بھی یہی چیز ہے۔
(2) قیامت کے دن کوئی شخص جس حالت میں فوت ہو وہ اسی حال میں اٹھایا جائے گا۔ اچھی موت والوں کے لیے یہ چیز فضیلت کا باعث ہوگی، مثلا: شہید، محرم، نمازی وغیرہ۔
(3) شہداء والی مہر خواہ اس زخم سے فوت ہویا کسی اور بنا پر، مگر اس زخم کا نشان اس میں باقی رہے۔ زخم چونکہ موت کا سبب بنتا ہے، لہٰذا جہاد میں زخمی ہونے والا شہید نہیں تو شہداء کا ساتھی ضرور ہوگا۔ ممکن ہے زخم کے نشان ہی کو شہداء کی مہر کہا گیا ہو یا پھر کوئی خصوصی نشانات لگائے جائیں گے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3143   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2792  
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ے سنا: جو مسلمان شخص اللہ کے راستے میں اونٹنی کا دودھ دوھنے کے درمیانی وقفہ کے برابر لڑا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2792]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اونٹنی کا دودھ ایک بار دوہنے کے بعد تھوڑاسا وقفہ دیا جاتا ہے پھر باقی دودھ دوہا جاتا ہے۔
اس معمولی سے درمیانی وقفے کو فواق کہا جاتا ہے۔

(2)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرنے سے جنت حاصل ہوجاتی ہے چاہے بالکل تھوڑی سی دیر جہاد میں شرکت کی ہو۔

(3)
جنت میں داخل ہونے کے لیے اسلام شرط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2792   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.