الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
40. باب فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ بِسِلاَحِهِ
40. باب: اپنے ہی ہتھیار سے زخمی ہو کر مر جانے والے شخص کا بیان۔
Chapter: Regarding A Man Who Dies By His Own Weapon.
حدیث نمبر: 2538
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن، وعبد الله بن كعب بن مالك، قال ابو داود: قال احمد كذا قال: هو يعني ابن وهب، وعنبسة يعني ابن خالد جميعا، عن يونس، قال احمد: والصواب عبد الرحمن بن عبد الله، ان سلمة بن الاكوع، قال: لما كان يوم خيبر قاتل اخي قتالا شديدا فارتد عليه سيفه فقتله، فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، في ذلك وشكوا فيه رجل مات بسلاحه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مات جاهدا مجاهدا، قال ابن شهاب: ثم سالت ابنا لسلمة بن الاكوع، فحدثني عن ابيه بمثل ذلك غير انه قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبوا مات جاهدا مجاهدا فله اجره مرتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَحْمَدُ كَذَا قَالَ: هُوَ يَعْنِي ابْنَ وَهْبٍ، وَعَنْبَسَةُ يَعْنِي ابْنَ خالد جميعا، عَنْ يُونُسَ، قَالَ أَحْمَدُ: وَالصَّوَابُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي ذَلِكَ وَشَكُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ بِمِثْلِ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبُوا مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب جنگ خیبر ہوئی تو میرے بھائی بڑی شدت سے لڑے، ان کی تلوار اچٹ کر ان کو لگ گئی جس نے ان کا خاتمہ کر دیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کے سلسلے میں باتیں کی اور ان کی شہادت کے بارے میں انہیں شک ہوا تو کہا کہ ایک آدمی جو اپنے ہتھیار سے مر گیا ہو (وہ کیسے شہید ہو سکتا ہے؟)، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اللہ کے راستہ میں کوشش کرتے ہوئے مجاہد ہو کر مرا ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: پھر میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے اسی کے مثل بیان کیا، مگر اتنا کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے جھوٹ کہا، وہ جہاد کرتے ہوئے مجاہد ہو کر مرا ہے، اسے دوہرا اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 43 (1802)، سنن النسائی/الجھاد 29 (3152)، (تحفة الأشراف: 4532)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/47، 52) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salamah bin Al Akwa said “On the day of the battle of the Khaibar, my brother fought desperately. But his sword fell back on him and killed him. The Companions of the Messenger of Allah ﷺ talked about him and doubted it (his martyrdom) saying “A man who died with his own weapon”. The Messenger of Allah ﷺ said “he died as a warrior striving in the path of Allaah. Ibn Shihab said “I asked the son of Salamah bin Al Akwa. ” He narrated to me on the authority of his father similar to that except that he said “The Messenger of Allah ﷺ said “They told a lie, he died as a warrior striving in the path of Allaah. There is a double reward for him. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2532


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1802)

   سنن النسائى الصغرى3152سلمة بن عمرومات جاهدا مجاهدا
   صحيح مسلم4669سلمة بن عمرومات جاهدا مجاهدا
   سنن أبي داود2538سلمة بن عمرومات جاهدا مجاهدا فله أجره مرتين
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2538 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2538  
فوائد ومسائل:
اس مجاہد کے لئے دوہرے اجر کی خوشخبری ممکن ہے۔
جہاد اور شہادت کی بنا پر ہو۔
واللہ اعلم۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2538   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3152  
´جہاد کرتے ہوئے خود اپنی ہی تلوار سے ہلاک ہو جانے کا بیان۔`
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی جنگ میں میرا بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بہت بہادری سے لڑا، اتفاق ایسا ہوا کہ اس کی تلوار پلٹ کر خود اسی کو لگ گئی، اور اسے ہلاک کر دیا۔ تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب چہ میگوئیاں کرنے لگے اور شک میں پڑ گئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرا ہے ۱؎ سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹ کر آئے تو میں نے عرض کیا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3152]
اردو حاشہ:
جس شخص کی نیت کافروں سے جہاد کرنے کی ہو اور وہ دوران جہاد میں مارا جائے‘ خواہ دوشمن کے ہاتھوں یا اپنے ساتھیوں کی غلطی سے اپنے ہاتھوں‘ وہ شہید ہی متصور ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نیت کو دیکھتا ہے نہ کہ ظاہری اعمال کو۔ حضرت سلمہb کے بھائی اگرچہ اپنے ہتھیار ہی سے مارے گئے مگر ان کی نیت خود کشی کی نہیں تھی‘ لہٰذا ان کے لیے دہرا اجر ہے۔ جہاد کا بھی اور شہادت کا بھی۔ رَضِیَ اللّٰـہٰ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3152   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4669  
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب خیبر کا دن تھا، تو میرے بھائی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر بڑی شدید جنگ لڑی اور اس کی تلوار پلٹ کر اسے لگی اور اسے قتل کر ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے اس سلسلہ میں نکتہ چینی کی اور اس کی شہادت میں شک کیا، یہ آدمی اپنے ہی اسلحہ سے فوت ہوا ہے اور اس کے بعض معاملہ میں (شہادت میں) شک کیا، حضرت سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4669]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
عامر بن اکوع،
ایک لحاظ سے حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے چچا ہیں،
تو دوسرے لحاظ سے ان کے اخیافی بھائی ہیں،
کہ جاہلیت کے رواج کے مطابق،
اکوع نے عامر کی والدہ کو جو ان کے باپ کی بیوی ہے،
لیکن اس کی ماں نہیں ہے،
اپنے گھر ڈال لیا تھا،
تکملہ ج (3)
ص (225)
۔
(2)
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اگر نشانہ خطا ہو کر اپنے آپ کو لگ جائے اور انسان اس سے فوت ہوجائے،
تو وہ خود کشی شمار نہیں ہوگا،
یہ اشعاری ہی آپ نے عامر سے سنے تھے،
اب سلمہ رضی اللہ عنہ پڑھے،
اس لیے آپ نے پوچھا،
یہ رجزیہ کلام کس کا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4669   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.