الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
62. باب فِي صَوْمِ الْعَشْرِ
62. باب: عشرہ ذی الحجہ کے روزہ کا بیان۔
Chapter: Regarding Fasting The Ten (Days).
حدیث نمبر: 2438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، ومجاهد، ومسلم البطين، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ايام العمل الصالح فيها احب إلى الله من هذه الايام يعني ايام العشر. قالوا: يا رسول الله، ولا الجهاد في سبيل الله؟ قال: ولا الجهاد في سبيل الله، إلا رجل خرج بنفسه وماله فلم يرجع من ذلك بشيء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد بھی (اسے نہیں پا سکتا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد بھی نہیں، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 11 (969)، سنن الترمذی/الصوم 52 (757)، سنن ابن ماجہ/الصیام 39 (1727)، (تحفة الأشراف: 5614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 338، 346)، سنن الدارمی/الصیام 52 (1814) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ as saying: There is no virtue more to the liking of Allah in any day than in these days, that is, the first ten days of Dhu al-Hijjah. They (the Companions) asked: Messenger of Allah, not even the struggle in the path of Allah (Jihad) ? He said: (Yes), not even the struggle in the path of Allah, except a man who goes out (in the path of Allah) with his life and property, and does not return with any of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2432


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (969)

   صحيح البخاري969عبد الله بن عباسما العمل في أيام العشر أفضل منها في هذه ولا الجهاد إلا رجل خرج يخاطر بنفسه وماله فلم يرجع بشيء
   جامع الترمذي757عبد الله بن عباسما من أيام العمل الصالح فيهن أحب إلى الله من هذه الأيام العشر ولا الجهاد في سبيل الله إلا رجل خرج بنفسه وماله فلم يرجع من ذلك بشيء
   سنن أبي داود2438عبد الله بن عباسما من أيام العمل الصالح فيها أحب إلى الله من هذه الأيام يعني أيام العشر ولا الجهاد في سبيل الله إلا رجل خرج بنفسه وماله فلم يرجع من ذلك بشيء
   سنن ابن ماجه1727عبد الله بن عباسما من أيام العمل الصالح فيها أحب إلى الله من هذه الأيام يعني العشر ولا الجهاد في سبيل الله إلا رجل خرج بنفسه وماله فلم يرجع من ذلك بشيء
   المعجم الصغير للطبراني1191عبد الله بن عباس ما من أيام العمل فيهن أفضل من عشر ذي الحجة ، قالوا : ولا الجهاد فى سبيل الله ؟ ، قال : ولا الجهاد فى سبيل الله إلا من عقر جواده وأهريق دمه
   المعجم الصغير للطبراني1193عبد الله بن عباس ما من عمل أحب إلى الله عز وجل من عمل فى عشر ذي الحجة ، إلا رجل يخرج بماله ونفسه ، ثم لا يرجع
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2438 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2438  
فوائد ومسائل:
یہ احادیث دلیل ہیں کہ ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں میں روزے رکھنے اور دیگر اعمال صالحہ کی انتہائی فضیلت ہے۔
رمضان کے آخری عشرہ اور عشرہ ذی الحجہ میں تقابلی طور پر علماء اس طرح بیان کرتے ہیں عشرہ رمضان کی راتیں افضل ہیں کیونکہ ان میں لیلة القدر آتی ہے اور عشرہ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2438   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1727  
´سنیچر کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں یعنی ذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر کوئی بھی دن ایسا نہیں کہ جس میں نیک عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کے نیک عمل سے زیادہ پسندیدہ ہو، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی اتنا پسند نہیں، مگر جو شخص اپنی جان اور مال لے کر نکلے، اور پھر لوٹ کر نہ آئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1727]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل ایا م ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں
(2)
نفل روزوں میں ذوالحجہ کے پہلے نو ایا م کے روزے سے زیادہ افضل ہیں ان میں سے ذوالحجہ کا روزہ زیا دہ افضل ہے
(3)
ان افضل ایا م میں انجام دیا جا نے والا ہر عمل دوسرے ایا م سے زیا دہ ثواب کا با عث ہے اس سے ثا بت ہوا کہ ان ایا م کا روزہ بھی دوسر ے ایا م کے روزوں سے افضل ہے البتہ دس ذوالحجہ کا روزہ رکھنا جا ئز نہیں اس لئے پہلے عشرہ کے روزوں سے مرا د پہلے نو دن کے روزے ہیں
(4)
ان ایام میں کیا ہوا جہاد دوسرے ایا م کے جہاد سے افضل ہے صحا بہ کرام کے سوال (وَلَا الْجِھَادَ فِی سَبِیْلِ اللہِ)
سے پتہ چلا کہ جہاد دوسری نیکیوں سے افضل عبادت ہے اسی طرح اس حدیث کے عموم سے یہ با ت بھی ثا بت ہو تی ہے کہ ان مبارک ایام میں کیا ہوا کوئی بھی عمل دیگر ایام میں کیے ہو ئے عمل یا جہاد سے افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1727   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 969  
969. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’‘جو عمل ان (دس) دنوں میں کیا جائے، اس کے مقابلے میں دوسرے دنوں کا کوئی عمل افضل نہیں ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: کیا جہاد بھی ان کے برابر نہیں؟ آپ نے فرمایا: جہاد بھی ان کے برابر نہیں سوائے اس شخص کے جس نے اپنی جان اور مال کو خطرے میں ڈالا اور کوئی چیز واپس لے کر نہ لوٹا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:969]
حدیث حاشیہ:
اور ایک حنفی فتوی!ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت سال کے تمام دنوں کی عبادت سے بہتر ہے۔
کہا گیا ہے کہ ذی الحجہ کے دن تمام دنوں میں سب سے زیادہ افضل ہیں اور رمضان کی راتوں میں سے سب سے افضل ہیں۔
ذی الحجہ کے ان دس دنوں کی خاص عبادت جس پر سلف کا عمل تھا تکبیر کہنا اور روزے رکھنا ہے۔
اس عنوان کی تشریحات میں ہے کہ ابو ہریرہ ؓ اور ابن عمر ؓ جب تکبیر کہتے تو عام لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیر کہتے تھے اور تکبیر میں مطلوب بھی یہی ہے کہ جب کسی کہتے ہوئے کو سنیں تو ارد گرد بھی آدمی ہو ں سب بلند آواز سے تکبیر کہیں (تفہیم البخاری)
عام طور پر برادران احناف نویں تاریخ سے تکبیر شروع کرتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ خود ان کے علماءکی تحقیق کے مطابق ان کا یہ طرز عمل سلف کے عمل کے خلاف ہے۔
جیسا کہ یہاں صاحب تفہیم البخاری دیوبندی حنفی نے صاف لکھا ہے کہ ذی الحجہ کے ان دس دنوں میں تکبیر کہنا سلف کا عمل تھا (اللہ نیک توفیق دے)
آمین۔
بلکہ تکبیروں کا سلسلہ ایام تشریق میں بھی جاری ہی رہنا چاہیے جو گیارہ سے تیرہ تاریخ تک کے دن ہیں۔
تکبیر کے الفاظ یہ ہیں:
اللہ أکبر اللہ أکبر لا إله إلا اللہ واللہ أکبر اللہ أکبر وللہ الحمد اور یوں بھی مروی ہیں:
اللہ أکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرة وأصیلا.
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 969   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:969  
969. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’‘جو عمل ان (دس) دنوں میں کیا جائے، اس کے مقابلے میں دوسرے دنوں کا کوئی عمل افضل نہیں ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: کیا جہاد بھی ان کے برابر نہیں؟ آپ نے فرمایا: جہاد بھی ان کے برابر نہیں سوائے اس شخص کے جس نے اپنی جان اور مال کو خطرے میں ڈالا اور کوئی چیز واپس لے کر نہ لوٹا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:969]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل لغت اور اہل فقہ کے نزدیک قربانی کے دن، یعنی دسویں ذوالحجہ کے بعد ایام تشریق شروع ہوتے ہیں، لیکن تشریق کی وجہ تسمیہ کا تقاضا ہے کہ دسویں ذوالحجہ کو ایام تشریق میں شامل کیا جائے کیونکہ اس کی وجہ تسمیہ کے متعلق تین اقوال ہیں:
٭ گوشت کاٹ کر دھوپ میں ڈالا جاتا تھا تاکہ وہ خشک ہو جائے۔
٭ نماز عید دن چڑھے پڑھتے تھے، اس لیے اس تشریق کہا جاتا ہے۔
٭ دور جاہلیت میں مشرکین کہتے تھے کہ اے سورج! جلدی طلوع ہو تاکہ ہم قربانی کریں۔
ان حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل یوم تشریق تو عید کا دن ہے اور باقی دنوں کو اس کی ماتحتی میں ایام تشریق میں شامل کیا گیا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ کے نزدیک اس روایت میں ایام سے مراد ایام تشریق ہیں اور ان دنوں کے عمل سے مراد اللہ أکبر کہنا اور ذکر الٰہی کرنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آپ نے تکبیرات کہنے کے متعلق مختلف آثار کا حوالہ دیا ہے۔
لیکن دیگر صحیح روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایام سے مراد ایام عشر ہیں، تو بھی مطابقت اس طرح ہے کہ امام بخاری ؒ کے نزدیک دسویں تاریخ ایام تشریق سے ہے، اس لیے ایک دن کے اعتبار سے عنوان ثابت ہوتا ہے۔
(3)
حافظ ابن حجرؒ نے عنوان سے مطابقت کے لیے ایک دوسرا پہلو اختیار کیا ہے کہ ذوالحجہ کے دس دنوں کی فضیلت اس اعتبار سے ہے کہ ان میں افعال حج ادا ہوتے ہیں اور کچھ افعال حج ایام تشریق میں ادا کیے جاتے ہیں، اس لیے اصل فضیلت میں ایام تشریق، ایام عشر کے ساتھ اشتراک رکھتے ہیں، پھر ایام عشر کا خاتمہ ایام تشریق کا افتتاحیہ ہے، اس بنا پر ان ایام کی فضیلت ہے اور یہی امام بخاری ؒ کا مقصود ہے۔
(فتح الباري: 592/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 969   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.