الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
4. باب الشَّهْرِ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ
4. باب: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
Chapter: The Month May Be Twenty-Nine Days.
حدیث نمبر: 2319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الاسود بن قيس، عن سعيد بن عمرو يعني ابن سعيد بن العاص، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا امة امية، لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا". وخنس سليمان اصبعه في الثالثة يعني تسعا وعشرين وثلاثين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا". وَخَنَسَ سُلَيْمَانُ أُصْبُعَهُ فِي الثَّالِثَةِ يَعْنِي تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَثَلَاثِينَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم ان پڑھ لوگ ہیں نہ ہم لکھنا جانتے ہیں اور نہ حساب و کتاب، مہینہ ایسا، ایسا اور ایسا ہوتا ہے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے بتایا)، راوی حدیث سلیمان نے تیسری بار میں اپنی انگلی بند کر لی، یعنی مہینہ انتیس اور تیس دن کا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 13(1913)، صحیح مسلم/الصوم 2 (1080)، سنن النسائی/الصیام 8 (2142)، (تحفة الأشراف: 7075)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1654)، مسند احمد (2/122) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: The month consists of twenty-nine days, but do not fast till you sight it (the moon) and do not break your fast till you sight it. If the weather is cloudy, calculate it thirty days. When the twenty-ninth of Sha'ban came, Ibn Umar would send someone (who tried) to sight the moon for him. If it was sighted, then well and good; in case it was not sighted, and there was no cloud and dust before him (on the horizon), he would not keep fast the next day. If there appeared (on the horizon) before him cloud or dust, he would fast the following day. Ibn Umar would end his fasting alone with the people, and did not follow this calculation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2312


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1913) صحيح مسلم (108)

   صحيح البخاري5302عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني ثلاثين ثم قال وهكذا وهكذا وهكذا يعني تسعا وعشرين
   صحيح البخاري1908عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وخنس الإبهام في الثالثة
   صحيح البخاري1913عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا
   صحيح مسلم2513عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وأشار بأصابعه العشر مرتين وهكذا في الثالثة وأشار بأصابعه كلها وحبس أو خنس إبهامه
   صحيح مسلم2511عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة والشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني تمام ثلاثين
   صحيح مسلم2510عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
   صحيح مسلم2509عبد الله بن عمرالشهر كذا وكذا وكذا وصفق بيديه مرتين بكل أصابعهما ونقص في الصفقة الثالثة إبهام اليمنى أو اليسرى
   صحيح مسلم2508عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وهكذا عشرا وعشرا وتسعا
   صحيح مسلم2507عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
   صحيح مسلم2506عبد الله بن عمرالشهر هكذا وهكذا وهكذا وقبض إبهامه في الثالثة
   سنن أبي داود2319عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا
   سنن النسائى الصغرى2145عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
   سنن النسائى الصغرى2144عبد الله بن عمرالشهر هكذا
   سنن النسائى الصغرى2143عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نحسب ولا نكتب والشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة والشهر هكذا وهكذا وهكذا تمام الثلاثين
   سنن النسائى الصغرى2142عبد الله بن عمرإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا ثلاثا حتى ذكر تسعا وعشرين
   سنن النسائى الصغرى2141عبد الله بن عمرالشهر تسع وعشرون
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2319 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2319  
فوائد ومسائل:
(1) (أمة أمية) اُمی امت اس کلمہ کی توجیہات میں سے ایک توجیہ یہ ہے کہ یہ (اُم) ماں کی طرف منسوب ہے اور مراد ہے ایسے لوگ جو علم و معرفت کے مسائل میں مادری صفات پر قائم ہوں جسے ہم علم سے کورے سے تعبیر کر سکتے ہیں۔
اور عرب میں تعلیم و تعلم اسلام کی برکت ہی سے آیا ہے، اس سے پہلے ان میں یہ فنون گنتی کے لوگ جانتے تھے۔
اسی لیے اس کا ترجمہ ان پڑھ کر دیا جاتا ہے۔

(2) قمری مہینے کبھی انتیس دن کے ہوتے ہیں اور کبھی تیس دن کے۔
اٹھائیس یا اکتیس کے نہیں ہوتے۔

(3) ابوداود کی اس روایت میں اختصار ہے۔
دوسری روایات میں ہے کہ دوسری مرتبہ آپ نے ہاتھوں کی انگلیوں کے ساتھ تین مرتبہ اشارہ کیا۔
  یعنی مہینہ کبھی 29 دن کا اور کبھی 30 دن کا ہوتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2319   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2142  
´ابوسلمہ کی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم «اُمّی» لوگ ہیں، نہ ہم لکھتے پڑھتے ہیں اور نہ حساب کتاب کرتے ہیں، مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے، اور اس طرح ہے، (ایسا تین بار کیا) یہاں تک کہ انتیس دن کا ذکر کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2142]
اردو حاشہ:
امی لوگ یعنی ہم تو فطری علم سے آشنا ہیں جس میں غلطی کا امکان نہیں۔ ہم نے حساب کتاب نہیں پڑھا، لہٰذا ہم علم ریاضی، علم نجوم وہیئت وغیرہ سے واقف نہیں۔ نہ ہمارے ماہ وسال ہی کا حساب ان علوم سے ہے بلکہ ہم چاند کو دیکھ کر مہینے کا حساب لگاتے ہیں جو کبھی تیس کا ہوتا ہے، کبھی انتیس کا اور یہی حقیقی مہینہ ہے۔ بخلاف شمسی مہینے کے کہ وہ فرضی ہے۔ اس میں کوئی ظاہری علامت نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2142   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2143  
´ابوسلمہ کی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا: ہم «اُمّی» لوگ ہیں، نہ تو ہم لکھتے ہیں، اور نہ حساب کتاب کرتے ہیں، مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے اور اس طرح ہے، اور تیسری بار انگوٹھا بند کر لیا، مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے، اور اس طرح ہے، پورے تیس دن ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2143]
اردو حاشہ:
مہینہ انتیس کا ہو یا تیس کا، بہر صورت وہ کامل ہوتا ہے، احکام میں بھی اور ثواب میں بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2143   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2145  
´ابوسلمہ کی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2145]
اردو حاشہ:
لہٰذا ایک مہینے کی قسم انتیس دن میں پوری ہو جاتی ہے۔ (اس قدر تکرار کا فائدہ کیا ہے؟ دیکھئے، حدیث: 2132)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2145   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1908  
1908. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مہینہ اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ آپ نے انگوٹھا دبا لیا، یعنی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1908]
حدیث حاشیہ:
مراد یہ کہ کبھی تیس دن اور کبھی انتیس دن کا مہینہ ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1908   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1913  
1913. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ہم امی لوگ ہیں، حساب کتاب نہیں جانتے۔ مہینہ اس طرح اور کبھی اس طرح ہوتا ہے، یعنی کبھی انتیس دن کا اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1913]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے انتہائی اختصار کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے۔
مسلم کی روایت میں تفصیل ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے اشارے سے فرمایا کہ مہینہ اس طرح، اس طرح اور تیسری مرتبہ ایک انگلی کو بند کر کے فرمایا کہ اس طرح ہوتا ہے، یعنی 10 10 9=29 انتیس دن کا اور کبھی اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، یعنی 10 10 10=30 پورے تیس دن کا۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2511(1080) (2)
اس حدیث سے یہ وضاحت کرنا مقصود ہے کہ ہماری عبادات کو کھلی اور واضح علامتوں کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے، چنانچہ اس سائنسی دور میں بڑی بڑی دور بینوں سے چاند برآمد کر لینا اور پھر وحدت امت کی آڑ میں تمام ممالک اسلامیہ میں ایک ہی دن رمضان کا آغاز یا عید کا اہتمام کرنا فطرتِ اسلام کے خلاف ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کر کے اس فطری سادگی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(3)
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ حساب سے مراد نجوم کا حساب ہے اور عرب اس سے ناواقف تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے روزہ رکھنے اور عید منانے کو چاند دیکھنے پر موقوف رکھا ہے تاکہ امت کو حساب کی تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔
قیامت تک یہی حکم باقی رہے گا اگرچہ بعد میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں جو علم نجوم میں ماہر ہوں۔
(4)
رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے کہ اگر بادل یا گردوغبار کی وجہ سے انتیس تاریخ کو چاند نظر نہ آئے تو موجودہ مہینے کو تیس دن کا شمار کر لیا جائے۔
آپ نے حساب وغیرہ کا قطعا اعتبار نہیں کیا، بصورت دیگر آپ فرما دیتے کہ اہل حساب سے دریافت کر لو۔
اہل حساب کا علم محض ظن و تخمین پر مبنی ہے، اس میں قطعیت نہیں ہے، اس لیے اس پر انحصار کیا جائے تو معاملہ انتہائی خطرناک ہو جائے گا، نیز علم نجوم جاننے والے بہت کم لوگ ہیں۔
(فتح الباري: 163/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1913   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.