الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
The Book of Lost and Found Items
1. باب
1. باب: لقطہٰ کی پہچان کرانے کا بیان۔
Chapter: Finds.
حدیث نمبر: 1719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب، واحمد بن صالح، قالا: حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو، عن بكير، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الرحمن بن عثمان التيمي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن لقطة الحاج". قال احمد: قال ابن وهب: يعني في لقطة الحاج يتركها حتى يجدها صاحبها، قال ابن موهب: عن عمرو.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ لُقَطَةِ الْحَاجِّ". قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: يَعْنِي فِي لُقَطَةِ الْحَاجِّ يَتْرُكُهَا حَتَّى يَجِدَهَا صَاحِبُهَا، قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ: عَنْ عَمْرٍو.
عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجی کے لقطے سے منع فرمایا۔ احمد کہتے ہیں: ابن وہب نے کہا: یعنی حاجی کے لقطے کے بارے میں کہ وہ اسے چھوڑ دے، یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لے، ابن موہب نے «أخبرني عمرو» کے بجائے «عن عمرو» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏م /اللقطة 1 (1724)، سنن النسائی/ الکبری/ اللقطة (5805)، (تحفة الأشراف:9705)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/499) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdur-Rahman bin Uthman al-Taime said: The Messenger of Allah ﷺ prohibited taking the find of pilgrims. Ibn Wahb said: One should leave the find of a pilgrim till its owner finds it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1715


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1724)

   صحيح مسلم4509عبد الرحمن بن عثماننهى عن لقطة الحاج
   سنن أبي داود1719عبد الرحمن بن عثماننهى عن لقطة الحاج
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1719 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1719  
1719. اردو حاشیہ: راجح یہی ہے کہ حاجیوں کی گری پڑی اشیاء نہ اٹھائی جائیں تاکہ اس شہر کی حرمت اپنے وسیع تر معانی میں قائم اور ثابت رہے تاہم اگر ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہوتو رخصت ہے کہ اٹھا لی جائے۔جیسے کہ صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ اور ابن عباس سے مرفوع احادیث میں آیا ہے۔دیکھیے: (صحیح البخاری اللقطة حدیث:2433 2434 وصحیح مسلم اللقطة حدیث:1724)اور خوب کثرت سے اعلان کرنا چاہیے۔ممکن ہے یہ چیز کسی آفاقی حاجی کی ہو۔نہ معلوم اسے دوبارہ یہاں آنا میسر بھی آتاہے یا نہیں۔علامہ ابن القیم ﷫ بھی یہی فرماتے ہیں کہ چونکہ حجاج بڑی جلدی اپنے علاقوں کو واپس چلے جاتے ہیں اس لیے پورے سال تک اس کا اعلان ممکن نہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ چیز نہ اٹھائی جائے اور اگر اٹھائی جائے تو بہت جلد اور بار بار اعلان کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1719   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4509  
حضرت عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجیوں کی گری پڑی چیز اٹھانے سے منع فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4509]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حاجیوں کی گری پڑی چیز نہیں اٹھانی چاہیے،
تاکہ وہ خود اٹھا سکیں،
کیونکہ عام طور پر حاجی وہ اشیاء ساتھ لے جاتے ہیں جن کی انہیں ضرورت ہوتی ہے،
اس لیے ان کو اپنی گمشدہ چیز کا جلد ہی احساس ہو جاتا ہے اور آج کل تو حرم میں اس کے لیے ایک محکمہ بنا دیا گیا ہے جس کے پاس گمشدہ چیز جمع کرائی جا سکتی ہے اور لوگ اس کی طرف مراجعت بھی کرتے ہیں،
لیکن اگر ایسی جگہ ملے،
جہاں اگر نہ اٹھائی جائے تو اس کے ضائع ہونے کا احتمال ہوتا ہے تو پھر اس کی تشہیر کی نیت سے اٹھا لینا چاہیے،
ملکیت کی نیت سے نہیں کہ معلوم نہیں اس کا مالک کس ملک کا ہو گا اور اب پھر کبھی حج کے لیے آ بھی سکے گا یا نہیں اور تشہیر کے بعد اس کا میرے پاس آنا ممکن ہو گا یا نہیں،
بلکہ تشہیر ہی کی نیت سے اٹھائے،
امام شافعی کی رائے کے مطابق تو اس کی تشہیر ہمیشہ کرنا ہو گی،
اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا،
امام احمد کا ایک قول بھی یہی ہے،
لیکن مشہور قول کی رو سے ان کے نزدیک،
حل اور حرم (مکہ،
غیر مکہ)

میں کوئی فرق نہیں ہے،
امام ابو حنیفہ اور امام مالک کا موقف یہی ہے،
حضرت ابن عمر،
حضرت ابن عباس،
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم سے یہی منقول ہے،
تفصیل کے لیے دیکھئے،
(المغني ج 8،
ص 315-316)

بہرحال بہتر یہی ہے کہ اٹھا کر گمشدگی کا اعلان اور حفاظت کرنے والے محکمہ کے سپرد کر دے اور جہاز میں ملے تو فوراً تشہیر کر دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4509   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.