مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 270
Save to word اعراب
انبا عمر بن ابي حسين، عن ابن ابي مليكة، انه سمع ابن عباس، يقول: وضع عمر بن الخطاب على سريره، فتكنفه الناس يدعون ويصلون قبل ان يرفع وانا فيهم، فلم يرعني إلا رجل قد اخذ بمنكبي من ورائي، فالتفت، فإذا هو علي بن ابي طالب، فترحم على عمر، وقال: ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله بمثل عمله منك، وايم الله، إن كنت لاظن ليجعلك الله مع صاحبيك، وذاك اني كنت اكثر ان اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ذهبت انا وابو بكر وعمر، ودخلت انا وابو بكر وعمر، وخرجت انا وابو بكر وعمر"، فإن كنت لاظن ليجعلك الله معهما".أَنْبَأَ عُمَرُ بْنُ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلا رَجُلٌ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبَيْ مِنْ وَرَائِي، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتُ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لأَظُنُّ لَيَجْعَلُكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكْثِرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ"، فَإِنْ كُنْتُ لأَظُنُّ لَيَجْعَلُكَ اللَّهُ مَعَهُمَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو تدفین سے قبل ان کی چارپائی پر رکھا گیا تو لوگوں نے اسے گھیرلیا اور دعائیں کرنے لگے، میں بھی ان کے ساتھ تھا: مجھے صرف ایک آدمی نے گھبراہٹ میں ڈالا، جس نے پیچھے سے میرے کندھے کو پکڑ رکھا تھا، میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور فرمایا:آپ نے اپنے پیچھے ایسا کوئی نہیں چھوڑا جو مجھے آپ سے زیادہ پسند ہو کہ میں اس کے عمل کی مثل عمل کے ساتھ اللہ سے ملوں۔ا للہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ اللہ آپ رضی اللہ عنہ کو آپ کے دونوں ساتھیوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ)کے ساتھ کر دے گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں بارہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں گیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ گئے، میں داخل ہوا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے، میں نکلا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نکلے۔ سو میرا یقین ہے کہ اللہ آپ کو ضرور ان دونوں کے ساتھ کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة: 98، مستدرك حاکم: 3/68۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.