انا سفيان، عن عبد الرحمن بن الاصبهاني، عن مجاهد بن وردان، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، ان مولى للنبي صلى الله عليه وسلم وقع من عذق نخلة، فمات وترك شيئا، فقيل ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" هل له من ولد او حميم؟"، قالوا: لا، قال: " فانظروا بعض اهل قريته، فادفعوه إليه".أنا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ مِنْ عَذْقِ نَخْلَةٍ، فَمَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا، فَقِيلَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَلْ لَهُ مِنْ وَلَدٍ أَوْ حَمِيمٍ؟"، قَالُوا: لا، قَالَ: " فَانْظُرُوا بَعْضَ أَهْلِ قَرْيَتِهِ، فَادْفَعُوهُ إِلَيْهِ".
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آزاد کردہ غلام کھجور خرما کی شاخیں کاٹ رہا تھا کہ گر کر مر گیا اور کچھ وراثت چھوڑ گیا، یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کی کوئی اولاد یا دوست ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعض بستی والے کو دیکھو اور اس (مال)کو اس کے سپرد کردو۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة، الفرائض، باب میراث الولاء رقم: 2733، مسند طیالسي: 1/285، مشکل الآثار طحاوي: 1/426، 427۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»