الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
24. بَابُ جِزْيَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمَجُوسِ
24. یہود و نصاریٰ اور مجوس کے جزیہ کا بیان
حدیث نمبر: 691
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، انه قال لعمر بن الخطاب: إن في الظهر ناقة عمياء، فقال عمر : " ادفعها إلى اهل بيت ينتفعون بها"، قال: فقلت: وهي عمياء، فقال عمر:" يقطرونها بالإبل"، قال: فقلت: كيف تاكل من الارض؟، قال: فقال عمر:" امن نعم الجزية هي، ام من نعم الصدقة؟"، فقلت: بل من نعم الجزية، فقال عمر:" اردتم والله اكلها"، فقلت: إن عليها وسم الجزية، فامر بها عمر فنحرت وكان عنده صحاف تسع فلا تكون فاكهة ولا طريفة إلا جعل منها في تلك الصحاف، فبعث بها إلى ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، ويكون الذي يبعث به إلى حفصة ابنته من آخر ذلك فإن كان فيه نقصان كان في حظ حفصة، قال: فجعل في تلك الصحاف من لحم تلك الجزور، فبعث به إلى ازواج النبي صلى الله عليه وسلم وامر بما بقي من لحم تلك الجزور فصنع فدعا عليه المهاجرين، والانصار .
قال مالك: لا ارى ان تؤخذ النعم من اهل الجزية إلا في جزيتهم
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: إِنَّ فِي الظَّهْرِ نَاقَةً عَمْيَاءَ، فَقَالَ عُمَرُ : " ادْفَعْهَا إِلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَنْتَفِعُونَ بِهَا"، قَالَ: فَقُلْتُ: وَهِيَ عَمْيَاءُ، فَقَالَ عُمَرُ:" يَقْطُرُونَهَا بِالْإِبِلِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: كَيْفَ تَأْكُلُ مِنَ الْأَرْضِ؟، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ:" أَمِنْ نَعَمِ الْجِزْيَةِ هِيَ، أَمْ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ؟"، فَقُلْتُ: بَلْ مِنْ نَعَمِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ عُمَرُ:" أَرَدْتُمْ وَاللَّهِ أَكْلَهَا"، فَقُلْتُ: إِنَّ عَلَيْهَا وَسْمَ الْجِزْيَةِ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ فَنُحِرَتْ وَكَانَ عِنْدَهُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلَا تَكُونُ فَاكِهَةٌ وَلَا طُرَيْفَةٌ إِلَّا جَعَلَ مِنْهَا فِي تِلْكَ الصِّحَافِ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَكُونُ الَّذِي يَبْعَثُ بِهِ إِلَى حَفْصَةَ ابْنَتِهِ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ فَإِنْ كَانَ فِيهِ نُقْصَانٌ كَانَ فِي حَظِّ حَفْصَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ فِي تِلْكَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْكَ الْجَزُورِ، فَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ تِلْكَ الْجَزُورِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَيْهِ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارَ .
قَالَ مَالِك: لَا أَرَى أَنْ تُؤْخَذَ النَّعَمُ مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ إِلَّا فِي جِزْيَتِهِمْ
حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہ شتر خانے میں ایک اندھی اونٹنی ہے، تو فرمایا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: وہ اونٹنی کسی گھر والوں کو دے دے، تاکہ وہ اس سے نفع اٹھائیں۔ میں نے کہا: وہ اندھی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کو اونٹوں کی قطار میں باندھ دیں گے۔ میں نے کہا: وہ چارہ کیسے کھائے گی؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ جزیے کے جانوروں میں سے ہے یا صدقہ کے؟ میں نے کہا: جزیے کے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! تم لوگوں نے اس کے کھانے کا ارادہ کیا ہے، میں نے کہا: نہیں۔ اس پر نشانی جزیہ کی موجود ہے، تو حکم کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اور وہ نحر کی گئی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس نو پیالے تھے، جو میوہ یا اچھی چیز آتی آپ ان میں رکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیوں کی بھیجا کرتے، اور سب سے آخر اپنی بیٹی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجتے، اگر وہ چیز کم ہوتی تو کمی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے حصے میں ہوتی، تو آپ نے گوشت نو پیالوں میں کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیوں کو روانہ کیا، بعد اس کے پکانے کا حکم کیا اور سب مہاجرین اور انصار کی دعوت کی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک جزیہ کے جانور ان کافروں سے لیے جائیں گے جو جانور والے ہوں جزیہ میں۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13257، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4043، 4044، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 60/2، 80، 93، شركة الحروف نمبر: 570، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 44»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.