الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 896
Save to word اعراب
896 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن حديث عبد الله بن ارقم الزهري، انه خرج إلي مكة فصحبه قوم، فكان يؤمهم، فاقام الصلاة يوما، وقدم رجلا، وقال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا اقيمت الصلاة ووجد احدكم الغائط فليبدا بالغائط» 896 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ خَرَجَ إِلَي مَكَّةَ فَصَحِبَهُ قَوْمٌ، فَكَانَ يَؤُمُّهُمْ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، وَقَدَّمَ رَجُلًا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَوَجَدَ أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلْيَبْدَأْ بِالْغَائِطِ»
896- سیدنا عبداللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے ایک مرتبہ وہ مکہ تشریف لے جا رہے تھے کچھ لوگ ان کے ساتھ تھے وہ ان کی امامت کیا کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور ایک اور شخص کو آگے کر دیا اور یہ بات بیان کی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب نماز کے لیے اقامت کہہ لی جائے اور کسی شخص کو قضائے حاجت کی ضرورت محسوس ہو، تو اسے پہلے قضائے حاجت کر لینی چاہیے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 550، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 932، 1652، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2071، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 601، 950، 5486، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 851، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 927، وأبو داود فى «سننه» برقم: 88، والترمذي فى «جامعه» برقم: 142، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1467، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 616، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5108، 5109، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16205، 16662»

   سنن أبي داود88عبد الله بن الأرقمإذا أراد أحدكم أن يذهب الخلاء وقامت الصلاة فليبدأ بالخلاء
   جامع الترمذي142عبد الله بن الأرقمإذا أقيمت الصلاة ووجد أحدكم الخلاء فليبدأ بالخلاء
   سنن النسائى الصغرى853عبد الله بن الأرقمإذا وجد أحدكم الغائط فليبدأ به قبل الصلاة
   سنن ابن ماجه616عبد الله بن الأرقمإذا أراد أحدكم الغائط وأقيمت الصلاة فليبدأ به
   مسندالحميدي896عبد الله بن الأرقمإذا أقيمت الصلاة ووجد أحدكم الغائط فليبدأ بالغائط
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 896 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:896  
فائدہ:
اس حدیث میں نماز کے آداب میں سے ایک اہم ادب کا ذکر ہے کہ اگر قضائے حاجت کی ضرورت ہو تو پہلے اس سے فارغ ہونا چاہیے، پھر نماز پڑھنی چاہیے، خواد جماعت کے بغیر ہی پڑھنی پڑھے۔ کیونکہ اگر قضائے حاجت کی ضرورت بھی ہو اور انسان ویسے ہی نماز پڑھے تو نماز میں خشوع و خضوع نہیں ہو گا، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر وہ کام جس سے نماز میں توجہ بٹ جائے، وہ نہیں کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 895   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 88  
´کیا آدمی پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھ سکتا ہے`
«. . . إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَذْهَبَ الْخَلَاءَ وَقَامَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيَبْدَأْ بِالْخَلَاءِ . . .»
. . . جب تم میں سے کسی کو پاخانہ کی حاجت ہو اور اس وقت نماز کھڑی ہو چکی ہو تو وہ پہلے قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 88]
فوائد و مسائل:
➊ نماز کی قبولیت میں خشوع و خضوع انتہائی بنیادی امر ہے۔ اس کے لیے پوری پوری محنت اور کوشش کرنی چاہیے اور ہر اس حالت سے بچنا چاہئیے، جو اس میں خلل انداز ہو سکتی ہو۔ لہٰذا بیت الخلاء جانے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہو تو پہلے اس سے فارغ ہونا چاہیے۔
➋ ایسے ہی کھانے کا مسئلہ ہے جب کھانا تیار ہو اور بھوک بھی ہو تو پہلے کھانا کھا لینا چاہیے۔ جیسے کہ درج ذیل حدیث میں آ رہا ہے۔
➌ لمبے سفروں میں مسنون یہ ہے کہ اجتماعیت قائم رکھی جائے۔ ایک شخص کو اپنا امیر سفر بنا لیا جائے جیسے کہ سیدنا عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ کے بارے میں اوپر بیان ہوا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 88   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 853  
´جماعت چھوڑنے کے عذر کا بیان۔`
عروہ روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ اپنے لوگوں کی امامت کرتے تھے، ایک دن نماز کا وقت آیا، تو وہ اپنی حاجت کے لیے چلے گئے، پھر واپس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی پاخانہ کی حاجت محسوس کرے، تو نماز سے پہلے اس سے فارغ ہو لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 853]
853 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس دن وہ خود تشریف نہ لائے تھے۔ اپنی جگہ ایک آدمی بھیج دیا تھا جس نے امامت کروائی۔ نماز کے بعد پہنچے تو معذرت فرمائی۔
➋ قضائے حاجت محسوس ہو تو نماز سے پہلے فارغ ہولینا چاہیے، خواہ جماعت گزر ہی جائے کیونکہ فراغت کے بغیر نماز کی صورت میں توجہ ہٹتی رہے گی، ذہن منتشر رہے گا اور پیٹ میں گڑبڑ ہوتی رہے گی۔ فراغت کے بعد سکون سے نماز پڑھی جائے گی۔ باقی رہا جماعت کا ثواب تو ان شاء اللہ جماعت کے پابند شخص کو عذر کی صورت میں ملے گا جیسا کہ شرعی اصل (اصول) ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 853   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث616  
´پیشاب یا پاخانہ روک کر نماز پڑھنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص قضائے حاجت کا ارادہ کرے، اور نماز کے لیے اقامت کہی جائے، تو پہلے قضائے حاجت سے فارغ ہو لے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 616]
اردو حاشہ:
اس کی حکمت یہ ہے کہ اگر اسی کیفیت میں نماز شروع کرے گا تو توجہ نماز کی طرف نہیں ہوسکے گیا اور اطمینان سے نماز ادا نہیں کرسکے گا، اس لیے ضروری ہے کہ اس حاجت سے فارغ ہوکر نماز شروع کرے تاکہ توجہ اور اطمینان سے نماز پڑھ سکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 616   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.