الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا مغیرہ ابن شعبہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 781
Save to word اعراب
781 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن العقار بن المغيرة بن شعبة، عن ابيه، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «لم يتوكل من استرقي واكتوي» 781 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ الْعَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَمْ يَتَوَكَّلْ مَنِ اسْتَرْقَي وَاكْتَوَي»
781-عقار بن مغیرہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ جو شخص دم، جھاڑ کرتا ہے یا داغ لگواتا ہے۔ وہ توکل نہیں کرتا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6087، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8373، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7561، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2055، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3489، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19603، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18467 برقم: 18487»

   جامع الترمذي2055مغيرة بن شعبةمن اكتوى استرقى فقد برئ من التوكل
   سنن ابن ماجه3489مغيرة بن شعبةمن اكتوى استرقى فقد برئ من التوكل
   مسندالحميدي781مغيرة بن شعبةلم يتوكل من استرقى واكتوى
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 781 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:781  
فائدہ:
شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے الفاظ ایسے ہوں کہ جن کا مفہوم غیر واضح ہو ان کے ذریعے دم کرنا ممنوع ہے۔ ماثور الفاظ کے ساتھ دم کرنا مسنون ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 781   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3489  
´آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔`
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا، وہ توکل سے بری ہو گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3489]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عرب میں بعض بیماریوں کا علاج اس طرح بھی کیا جاتا تھا کہ لوہے کی کوئی چیز آگ میں گرم کرتے حتیٰ کہ وہ سرخ ہوجاتی۔
پھر وہ گرم لوہا جسم کے بیماری والے حصے پرلگایا جاتا جس سے بیماری کے بعض اثرات کا ازالہ ہوجاتا اسے داغنا کہتے ہیں۔

(2)
جہاں تک ممکن ہوسکے داغنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
جب کوئی چارہ نہ رہے تو پھر یہ علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔

(3)
جانوروں کی پہچان کےلئے ان کے جسم پر اس طریقے سے نشان لگایا جاتا ہے۔
یہ جائز ہے۔
لیکن جانور کے چہرے کو داغنا ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3489   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2055  
´جھاڑ پھونک کی کراہت کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بدن داغا یا جھاڑ پھونک کرائی وہ توکل کرنے والوں میں سے نہ رہا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2055]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے معنی و مفہوم واضح نہ ہوں ان کے ذریعہ جھاڑ پھونک ممنوع ہے،
ماثور الفاظ کے ساتھ جھاڑ پھونک جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2055   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.