598 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: اخبرني صهيب مولي عبيد الله بن عامر، قال: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من قتل عصفورة فما فوقها بغير حقها ساله الله عز وجل عن قتلها» ، قالوا: يا رسول الله، وما حقها؟ قال: «يذبحها فياكلها، ولا يقطع راسها، فيرمي بها» ، فقيل لسفيان: فإن حماد بن زيد يقول فيه: اخبرني عمرو، عن صهيب الحذاء، فقال سفيان:" ما سمعت عمرا قال قط: صهيب الحذاء ما قال إلا: صهيب مولي عبيد الله بن عامر"598 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ مَوْلَي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ عُصْفُورَةً فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ قَتْلِهَا» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: «يَذْبَحُهَا فَيَأْكُلَهَا، وَلَا يَقْطَعُ رَأْسَهَا، فَيَرْمِيَ بِهَا» ، فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ فِيهِ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ صُهَيْبٍ الْحَذَّاءِ، فَقَالَ سُفْيَانُ:" مَا سَمِعْتُ عَمْرًا قَالَ قَطُّ: صُهَيْبٌ الْحَذَّاءُ مَا قَالَ إِلَّا: صُهَيْبٌ مَوْلَي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ"
598- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جو شخص چڑیا یا اس سے چھوٹے کسی جانور کوناحق طور پر ماردیتا ہے،تو اللہ تعالیٰ اس مارنے میں اس سے حساب لے گا۔“ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اس کا حق کیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ اسے ذبح کرکے اسے کھالے اور یہ کہ اس کا سر مکمل طور پر الگ کر کے اسے پھینک نہ دے۔“ سفیان سے کہا گیا: حمادبن زید اس روایت میں یہ کہتے ہیں: سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ روایت صہمیب الخداء کے حوالے سے نقل کی ہے،تو سفیان بولے:میں نے عمروکو کبھی بھی صہیب الخداء کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا۔ وہ تو صرف یہ کہتے تھےصہیب، جو عبداللہ بن عامر کے غلام ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7669، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4354، 4457، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4519، 4841، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2021، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18201، 19197، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6661»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:598
فائدہ: حلال جانوروں کا شکار ان کے گوشت کھانے کی نیت سے کرنا چاہیے، نہ کہ بطور مذاق یا محض نشانہ بازی کی غرض سے۔ اسلام جانوروں کے ساتھ بھی انصاف والا معاملہ پسند کرتا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 598