578 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا زكريا بن ابي زائدة، عن الشعبي قال: اخبرني عبد الله بن مطيع، عن ابيه مطيع بن الاسود وكان من عصاة قريش ممن يسمي العاص «فسماه النبي صلي الله عليه وسلم مطيعا» ولم يدرك الإسلام من عصاة قريش غيره، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يوم فتح مكة يقول: «لا يقتل قرشي صبرا بعد هذا اليوم ابدا» قال سفيان «يعني علي الكفر» 578 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِيهِ مُطِيعِ بْنِ الْأَسْوَدِ وَكَانَ مِنْ عُصَاةِ قُرَيْشٍ مِمَّنْ يُسَمَّي الْعَاصَ «فَسَمَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُطِيعًا» وَلَمْ يُدْرِكِ الْإِسْلَامَ مِنْ عُصَاةِ قُرَيْشٍ غَيْرُهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ يَقُولُ: «لَا يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ هَذَا الْيَوْمِ أَبَدًا» قَالَ سُفْيَانُ «يَعْنِي عَلَي الْكُفْرِ»
578- سیدنا مطیع بن اسود رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے ایک ہیں، جن کا نام عاص تھا اور ان کا تعلق قریش کے ساتھ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطیع رکھ دیا۔ قریش کے عاص کے نامی افراد میں صرف انہیں اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، وہ بیان کرتے ہیں: فتح مکہ کے دن میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”آج کے دن کے بعد کبھی بھی کسی قریشی کو باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا۔“ سفیان کہتے ہیں: یعنی اس کے کفر کی وجہ سے قتل نہیں کیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1782، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3718، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7821، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2431، 2432، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 15644»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:578
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ایسا نام جس کا معنی غلط بن رہا ہو، اس کو تبد یل کر دینا چاہیے، نیز اس حدیث سے قریشیوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ وہ کفر پر نہیں مریں گے، یعنی کوئی قریشی کافر یا عیسائی نہیں رہے گا، بلکہ تمام مسلمان ہوں گے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 578