57 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن مسعر، وابن ابي ليلي، وشعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، عن علي" ان رسول الله صلي الله عليه وسلم: لم يكن يحجبه عن قراءة القرآن إلا ان يكون جنبا"57 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَابْنِ أَبِي لَيْلَي، وَشُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ جُنُبًا"
57- سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: قرآن کی تلاوت کے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنتی تھی البتہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں ہوتے (تو قرآن تلاوت نہیں کرتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابويعلي فى مسنده:287، 348، 406، 524، 579، 623، وصحيح ابن حبان: 800، معرفة السنن للبيهقي: 144/1 برقم: 1221»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:57
فائدہ: اس حدیث مبارکہ میں یہ بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت کے علاوہ ہر حالت میں قرآن کریم پڑھتے تھے۔ یہی بات راجح ہے اور اسی میں احتیاط ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر موقع پر احتیاط پر عمل کیا ہے، مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے وضو ہونے کی حالت میں سلام کا جواب نہیں دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طہارت کے بعد سلام کا جواب دیا۔ ان دلائل کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ عدم طہارت کی حالت میں تلاوت قرآن کریم سے پر ہیز کرنا بہتر ہے، جبکہ جواز میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 57