411 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يحيي بن سعيد، عن محمد بن يحيي بن حبان، عن عمه واسع بن حبان ان عبدا سرق وديا من حائط رجل فجاء به فغرسه في حايط اهله فاتي به مروان بن الحكم فاراد ان يقطعه فشهد رافع بن خديج ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «لا قطع في ثمر ولا كثر» فارسله مروان.411 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَي بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ أَنَّ عَبْدًا سَرَقَ وَدِيًّا مِنْ حَائِطِ رَجُلٍ فَجَاءَ بِهِ فَغَرَسَهُ فِي حَايِطِ أَهْلِهِ فَأَتَي بِهِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فَأَرَادَ أَنْ يَقْطَعَهُ فَشَهِدَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثْرٍ» فَأَرْسَلَهُ مَرْوَانُ.
411- واسح بن حبان بیان کرتے ہیں: ایک غلام نے ایک شخص کے باغ میں سے کھجور کا پودا چوری کیا اور اسے لاکر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا۔ اسے پکڑ کر مروان بن حکم کے پاس لایا گیا، مروان نے اس کا ہاتھ کٹوانے کا ارادہ کیا، تو سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”پھل یا کثر چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔“ تو مروان نے اس شخص کو چھوڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه مالك فى «الموطأ» ، برقم: 638، وابن الجارود فى «المنتقى» ، برقم: 892، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4466»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:411
فائدہ: ثمر سے مراد وہ تر کھجور میں ہیں جو درخت کے اوپرلگی ہوئی ہوتی ہیں۔ جب انھیں توڑ لیا جائے تو رطب کہا جا تا ہے اور جب اسے خزانہ بنایا جائے تو اسے تمر کہتے ہیں۔ [النهايه: 221/1] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کوئی کھجور کے درخت کے اوپر سے تھوڑی سی کھجوریں توڑ لے تو اس پر قطع ید لازم نہیں آئے گا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 411