الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 34
Save to word اعراب
34 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا ايوب بن موسي، اخبرني نبيه بن وهب قال: اشتكي عمر بن عبيد الله بن معمر عينه بملل وهو محرم فارسل إلي ابان بن عثمان بن عفان يساله باي شيء يعالجه فقال له ابان بن عثمان: اضمدهما بالصبر فإني سمعت عثمان بن عفان يخبر بذلك عن رسول الله صلي الله عليه وسلم انه قال: «يضمدها بالصبر» 34 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي، أَخْبَرَنِي نُبَيْهُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: اشْتَكَي عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَيْنَهُ بِمَلَلٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَرْسَلَ إِلَي أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَسْأَلُهُ بِأَيِّ شَيْءٍ يُعَالِجُهُ فَقَالَ لَهُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ: اضْمُدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يُخْبِرُ بِذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «يُضَمِّدُهَا بِالصَّبِرِ»
34- نبیہ بن وہب بیان کرتے ہیں: ملل کے مقام پر عمر بن عبید اللہ کی آنکھیں دکھنے آگئیں وہ احرام باندھے ہوئے تھے۔ انہوں نے ابن بن عثمان کو پیغام بھیجا اور ان سے دریافت کیا: انہیں کس چیز کے ذریعے علاج کرنا چاہئے؟ تو ابان بن عثمان نے کہا: تم اس پر صبر (مخصوص قسم کی بوٹی) کا لیپ کرو، کیونکہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آدمی اس پر صبر (مخصوص قسم کی بوٹی) کا لیپ کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناد صحيح، أخرجه ابن ابي شيبه برقم 109، وأحمد 68/1، ومسلم: 1204، والترمذي: 952، والنسائي: 143/5، والدارمي: 71/2»

   سنن النسائى الصغرى2712عثمان بن عفانيضمدهما بصبر
   صحيح مسلم2888عثمان بن عفانيضمدها بالصبر
   صحيح مسلم2887عثمان بن عفانضمدهما بالصبر
   جامع الترمذي952عثمان بن عفاناضمدهما بالصبر
   سنن أبي داود1838عثمان بن عفاناضمدهما بالصبر
   مسندالحميدي34عثمان بن عفانيضمدها بالصبر
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 34 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:34  
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حالت احرام میں ایلوے کا لیپ کرے۔ سرمہ لگانے سے پرہیز، کیونکہ سرمہ رنگ والی زینت ہے اور احرام میں ہرقسم کی زینت منع ہے۔ ایلوے کے لیپ سے تکلیف دور ہو جائے گی اور زینت سے بھی بچت ہو جائے گی۔ دوائی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور سرمہ ڈالنا بھی درست ہے، ہاں یہ خیال ضروری ہے کہ اس دوائی یا سرمے میں خوشبو نہیں ہونی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 34   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2712  
´محرم کے لیے سرمہ کے استعمال کا بیان۔`
عثمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے بارے میں فرمایا: جب اس کے سر میں درد ہو یا آنکھیں دکھیں تو ایلوا کا لیپ کر لے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2712]
اردو حاشہ:
لیپ کرے یعنی سرمہ ڈالنے کے بجائے ایلوے کا لیپ کرے کیونکہ سرمہ رنگ والی زینت ہے اور احرام میں ہر قسم کی زینت منع ہے۔ ایلوے کے لیپ سے تکلیف دور ہو جائے گی اور زینت سے بھی بچت ہو جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2712   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 952  
´آنکھ آنے پر محرم ایلوے کا لیپ کرے۔`
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے کہا: ان میں ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کو اس کا ذکر کرتے سنا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا: ان پر ایلوے کا لیپ کر لو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 952]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے،
یااس جیسی چیز جس میں خوشبونہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائزہے،
اس پرکوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا،
رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبوہو تو بوقت ضرورت وحاجت ان سے بھی لیپ کرنادرست ہوگا،
لیکن اس پر فدیہ دیناہوگا،
علماء کا اس پربھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبونہ ہو جائزہے،
اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا،
البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے،
اورایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے،
امام احمداوراسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 952   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2888  
نُبَیہ بن وہب بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں تو اس نے آنکھوں میں سرمہ ڈالنا چاہا، تو ابان بن عثمان نے اسے روک دیا اور اسے ان پر ایلوے کا لیپ کرنے کا حکم دیا اور حضرت عثمان بن عفان رضی الله تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کے لیے فرمایا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2888]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ائمہ کااتفاق ہے کہ علاج معالجہ کے لیے مُحرِم کے لیے ایسی چیز سے لیپ کرناجائز ہے جس میں خوشبو نہ ہو اور اس صورت میں فدیہ نہیں ہے۔
اگرایسی چیز کے لیپ کرنے کی ضرورت ہو،
جس میں خوشبو ہو تو پھر لیپ کرنا جائز ہو گا اور فدیہ لازم آئے گا۔
اس طرح زیب وزینت کے لیے آنکھوں میں سرمہ ڈالنا۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور اسحاق کے نزدیک ناجائز ہے۔
اگرمعمولی خوشبو ہو تو صدقہ ہے اگر خوشبو زیادہ ہو تو اس پر دم ہے اگربیماری کی وجہ سے خوشبودار سرمہ استعمال کرے تو اسے روزوں،
صدقہ اورقربانی میں سے کوئی ایک کفارہ دینا ضروری ہے،
یہی صورت خوشبودار دوا پینے اور خوشبو مرہم استعمال کرنے کی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2888   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.