الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 265
Save to word اعراب
265 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه قال: قالت لي عائشة: «يا ابن اختي إن كان ابواك لمن الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح..... ابو بكر، والزبير بن العوام» 265 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ: «يَا ابْنَ أُخْتِي إِنْ كَانَ أَبَوَاكَ لَمِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أصَابَهُمُ الْقَرْحُ..... أَبُو بَكْرٍ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ»
265- ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں، ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے فرمایا: تمہارے دو باپ (یعنی تمہارے والد اور تمہارے نانا) ان لوگوں میں شامل ہیں، جن کا ذکر اس آیت میں ہے۔
«الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ» ‏‏‏‏(3-آل عمران:172) یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے مشکل صورتحال کا سامنا کرنے کے بعد اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک کہا۔
(تمہارے وہ دونوں اجداد) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور برقم 2915، من طريق سفيان، بهذا الإسناد. وأخرجه البخاري فى المغازي 4077، وأخرجه مسلم فى فضائل الصحابة 2418»

   صحيح البخاري4077عائشة بنت عبد اللهالذين استجابوا لله والرسول من بعد ما أصابهم القرح للذين أحسنوا منهم واتقوا أجر عظيم قالت لعروة يا ابن أختي كان أبواك منهم الزبير وأبو بكر لما أصاب رسول الله ما أصاب يوم أحد وانصرف عنه المشركون خاف أن يرجعوا قال من يذهب في إثرهم فانتدب منهم سبعون رجلا قال
   مسندالحميدي265عائشة بنت عبد اللهيا ابن أختي إن كان أبواك لمن الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما أصابهم القرح. . . . . أبو بكر، والزبير بن العوام
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 265 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:265  
فائدہ:
یہ جنگ احد سے اگلے روز کا واقعہ ہے۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ احد سے ہٹ کر جب مشرکین چند منزل دور چلے گئے تو آپس میں کہنے لگے کہ ہم نے یہ کیا حماقت کی کہ مسلمانوں کا پوری طرح خاتمہ کیے بغیر واپس چلے آۓ ہیں۔ تو انہوں نے مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے کا ارادہ کیا جب اس بات کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ڈرانے کے لیے ستر آدمیوں کا قافلہ ان کے پیچھے روانہ کیا ان میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ ان کے متعلق یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (نیز دیکھیں: صحيح البخاری: 4077، صحیح مسلم: 4018 اور سنن الکبری للنسائی: 11/17)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 265   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4077  
4077. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: جن لوگوں نے زخمی ہو جانے کے بعد اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانا، ان میں سے جو نیک اور مخلص ہیں ان کے لیے اجر عظیم ہے۔ تلاوت کی، تو عروہ سے فرمایا: اے میرے بھانجے! ان میں تیرے دونوں گرامی قدر والد حضرت زبیر اور حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ کو غزوہ اُحد میں جو صدمہ پہنچا تھا وہ پہنچ چکا اور مشرکین واپس چلے گئے تو آپ کو خطرہ لاحق ہوا کہ مبادا وہ واپس آ جائیں، اس لیے آپ نے اعلان فرمایا: کون ہے جو ان کفار کے تعاقب میں جائے گا؟ یہ سن کر ستر صحابہ کرام ؓ نے آپ کے حکم پر لبیك کہا۔ ان میں حضرت ابوبکر اور حضرت زبیر ؓ بھی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4077]
حدیث حاشیہ:
یہ تعاقب جنگ احد کے خاتمے پر اس لیے کیا گیا کہ مشرکین یہ نہ سمجھیں کہ احد کے نقصان نے مسلمانوں کو نڈھال کردیا ہے اور اگر ان پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے۔
مسلمانوں نے ثابت کر دکھا یا کہ وہ احد کے عظیم نقصانات کے بعد بھی کفار کے مقابلہ کے لیے ہمہ تن تیار ہیں۔
مسلمانوں کی تاریخ کے ہر دور میں یہی شان رہی ہے کہ حوادث سے مایوس ہو کر میدان سے نہیں ہٹے بلکہ حالات کا استقلال سے مقابلہ کیا اور آخر کامیابی ان ہی کو ملی۔
آج بھی دینائے اسلام کا یہی حال ہے مگر مایوسی کفر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4077   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4077  
4077. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: جن لوگوں نے زخمی ہو جانے کے بعد اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانا، ان میں سے جو نیک اور مخلص ہیں ان کے لیے اجر عظیم ہے۔ تلاوت کی، تو عروہ سے فرمایا: اے میرے بھانجے! ان میں تیرے دونوں گرامی قدر والد حضرت زبیر اور حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ کو غزوہ اُحد میں جو صدمہ پہنچا تھا وہ پہنچ چکا اور مشرکین واپس چلے گئے تو آپ کو خطرہ لاحق ہوا کہ مبادا وہ واپس آ جائیں، اس لیے آپ نے اعلان فرمایا: کون ہے جو ان کفار کے تعاقب میں جائے گا؟ یہ سن کر ستر صحابہ کرام ؓ نے آپ کے حکم پر لبیك کہا۔ ان میں حضرت ابوبکر اور حضرت زبیر ؓ بھی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4077]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کو خبر ملی کہ ابوسفیان اور اس کا لشکر جب مقم روحاء تک پہنچا توانھوں نے واپس آنے کا ارادہ کرلیا ہے تاکہ مسلمانوں کو مزید نقصان پہنچائیں، اس وقت رسول اللہ ﷺ نے اعلان فرمایا ان کا تعاقب کرنا چاہیے تاکہ انھیں معلوم ہوجائے کہ مسلمانوں کو زخموں نے کمزور نہیں کیا اور نہ وہ دشمن کی طلب میں سست ہی ہوئے ہیں۔
ستر مسلمانوں نے آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دشمن کا تعاقب کیا۔
جب وہ مقام حمراء الاسد پر پہنچے تو معبد خزاعی نے ابوسفیان سے کہا کہ پہلی فوج سے بھی زیادہ لوگ تمہارے تعاقب میں آرہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ابوسفیان اور اس کے لشکر پر رعب ڈال دیا، پھر انھوں نے اُحد واپسی کا پروگرم ترک کرکے مکہ کا رخ کرلیا۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار مکہ کا تعاقب کرنے والوں میں حضرت ابوبکر ؓ، اورحضرت زبیر ؓ کے علاوہ حضرت عمر ؓ، حضرت عثمان ؓ، حضرت علی ؓ، حضرت عمار بن یاسر ؓ، حضرت طلحہ ؓ، حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ، حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ، حضرت حذیفہ ؓ، اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بھی تھے، اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت میں ان حضرات کی مدح سرائی کی ہے۔
(فتح الباري: 467/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4077   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.