الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
161 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابن عجلان، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن قال: توضا عبد الرحمن بن ابي بكر عند عائشة فقالت: اسبغ الوضوء يا عبد الرحمن؛ فإني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «ويل للاعقاب من النار» 161 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: تَوَضَّأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ: أَسْبِغِ الْوُضُوءَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ؛ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ»
161- ابوسلمہ بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں: سیدنا عبدالرحمان بن ابوبکر رضی اللہ عنہما نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں وضو کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے عبدالرحمان! اچھی طرح وضو کرو! کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: (کچھ) ایڑیوں کے لیے جہنم کی بربادی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه مسلم 240 وابن حبان فى ”صحيحه“: 1059، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 4426»

   صحيح مسلم566عائشة بنت عبد اللهويل للأعقاب من النار
   سنن ابن ماجه452عائشة بنت عبد اللهويل للعراقيب من النار
   مسندالحميدي161عائشة بنت عبد اللهويل للأعقاب من النار
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 161 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:161  
فائدہ:
وضو مکمل کرنا چاہیے، وضو کے اعضاء سے ذرہ بھر جگہ بھی خشک نہیں رہنی چاہیے، ورنہ وضو نہیں ہوگا۔ جب وضو ہی نہیں ہوا تو نماز بھی نہیں ہوگی، جب نماز نہیں ہوئی تو انسان جہنم میں جائے گا۔ خلیفہ کو لوگوں کے وضو پر بھی نظر رکھنی چاہیے کہ کہیں وہ وضو غلط تو نہیں کر رہے۔ ہمارے دور میں ہمیں کچھ ایسے لوگوں سے واسطہ ہے جو دین سے دور ہیں، اور وضو، نماز اور دیگر اعمال کو حقیر سمجھتے ہیں، اور اس پر علمائے کرام پر طنز کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت دے۔ وضو میں پاؤں کی ایڑیوں کو بھی دھونا چاہیے، یہ بھی پاؤں سے ہی ہیں، اور وضو میں پاؤں پر مسح باطل ہے اور دھونا فرض ہے، جرابوں اور موزوں پر مسح کرنا درست ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 161   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث452  
´ایڑیوں کے دھونے کا بیان۔`
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اپنے بھائی) عبدالرحمٰن کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: وضو مکمل کیا کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ایٹریوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 452]
اردو حاشہ:
حدیث میںعراقيب كا لفظ ہےجو عرقوب کی جمع ہے۔
اس سے مراد دونوں ٹخنوں کے درمیان کا پچھلے والا وہ حصہ ہےجو ایڑی سے اوپر ہوتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا ضروری ہیں اور پیچھے سے بھی اسی کے برابر پاؤں دھونے چاہییں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 452   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.