الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 154
Save to word اعراب
154 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد قال: ثنا قيس قال: عدنا خبابا وقد اكتوي في بطنه سبعا فقال «لولا ان رسول الله صلي الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به» ، ثم قال: «فإنه قد مضي قبلنا اقوام لم ينالوا من الدنيا شيئا، وإنا قد بقينا بعدهم حتي نلنا من الدنيا ما لا يدري احدنا في اي شيء يضعه إلا في التراب، وإن المسلم يؤجر في كل شيء ينفقه، إلا فيما انفق في التراب» 154 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ: ثنا قَيْسٌ قَالَ: عُدْنَا خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَي فِي بَطْنِهِ سَبْعًا فَقَالَ «لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ» ، ثُمَّ قَالَ: «فَإِنَّهُ قَدْ مَضَي قَبْلَنَا أَقْوَامٌ لَمْ يَنَالُوا مِنَ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا قَدْ بَقِينَا بَعْدَهُمْ حَتَّي نِلْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا لَا يَدْرِي أَحَدُنَا فِي أَيِّ شَيْءٍ يَضَعُهُ إِلَّا فِي التُّرَابِ، وَإِنَّ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ، إِلَّا فِيمَا أَنْفَقَ فِي التُّرَابِ»
154- قیس نامی راوی بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا، تو میں اس کی دعا کرتا۔ پھر انہوں نے فرمایا: ہم سے پہلے کچھ ایسے لوگ (دنیا سے) رخصت ہوچکے ہیں، جنہوں نے دنیا میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا ان کے بعد ہم باقی رہ گئے یہاں تک کہ ہمیں دنیا بھی نصیب ہوئی اور اتنی ملی کہ ہم سے کسی ایک کو یہ سمجھ نہیں آتی تی کہ وہ اس کا کیا کرے؟ صرف اسے مٹی میں ہی ڈال سکتا تھا (یعنی اس سے یہ تعمیرات کرسکتا تھا) حالانکہ مسلمان جس بھی چیز کو خرچ کرتا ہے، اسے ہر چیز میں اجر ملے گا، ماسوائے اس کے جسے وہ مٹی میں خرچ کرتا ہے (یعنی جو تعمیر کرتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، أخرجه البخاري فى صحيحه برقم: 5672، 6349، 6350، 6430، 6431،7234، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 2681، وابن حبان فى ”صحيحه:“ برقم: 2999، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21439»

   صحيح البخاري5672خباب بن الأرتالمسلم ليؤجر في كل شيء ينفقه إلا في شيء يجعله في هذا التراب
   مسندالحميدي154خباب بن الأرتلولا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا أن ندعو بالموت لدعوت به
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 154 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:154  
فائدہ:
اس حدیث سے ایک تو یہ ثابت ہوا کہ موت کی تمنا کر نامنع ہے۔ صرف اتنی اجازت ہے کہ اگر انسان زندگی کی آزمائشوں میں مبتلا ہو تو اس طرح دعا کر سکتا ہے: «اللـهـم أحـيـنـى كانت الحيوة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب وفات میرے لیے بہتر ہو تو مجھے فوت کر دے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مکان تعمیر کرنے میں زیادہ پیسہ صرف کرنا فضول کام ہے، بس مناسب گھر ہونا چاہیے۔ اولاد یا کسی اور پر خرچ کرنا باعث اجر ہے، ان پر انسان کو ہمیشہ خرچ کرتے رہنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 154   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5672  
5672. حضرت قیس بن ابو حازم سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت خباب ؓ کی عیادت کے لیے گئے انہوں نے اپنے جسم میں سات جگہ داغ لگوائے تھے انہوں نے فرمایا: ہمارے پہلےساتھی جو گزر چکے ہیں دنیا ان کے اجروثواب کوکم نہیں کر سکی لیکن ہم نے اتنا مال و متاع پایا ہے کہ ہم مٹی کے سوا اس کو رکھنے کی جگہ نہیں پاتے اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی تمنا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا ضرور کرتا۔ پھر ہم دوبارہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے انہوں نے فرمایا: بلاشبہ مسلمان کو ہر چیز كا ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے مگر اس عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5672]
حدیث حاشیہ:
بے فائدہ عمارت بنوانا اور ان پر پیسہ خرچ کرنا بد ترین فضول خرچی ہے مگر آج اکثر اسی میں مبتلا ہیں۔
اس سے جہاں تک ہو سکے محفوظ رہنے کی کوشش کرے یہی بہتر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5672   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5672  
5672. حضرت قیس بن ابو حازم سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت خباب ؓ کی عیادت کے لیے گئے انہوں نے اپنے جسم میں سات جگہ داغ لگوائے تھے انہوں نے فرمایا: ہمارے پہلےساتھی جو گزر چکے ہیں دنیا ان کے اجروثواب کوکم نہیں کر سکی لیکن ہم نے اتنا مال و متاع پایا ہے کہ ہم مٹی کے سوا اس کو رکھنے کی جگہ نہیں پاتے اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی تمنا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا ضرور کرتا۔ پھر ہم دوبارہ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے انہوں نے فرمایا: بلاشبہ مسلمان کو ہر چیز كا ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے مگر اس عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5672]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہم نے دنیا کا اس قدر مال و متاع پایا کہ اس کے رکھنے کی جگہ نہیں ملتی اور مکانات بنانے کے علاوہ اس کا کوئی مصرف نظر نہیں آتا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال کو عمارت بنانے میں خرچ کرنا مذموم ہے لیکن وہ عمارت جو ذاتی ضرورت تک محدود ہو وہ مذموم نہیں کیونکہ اس کے بغیر تو گزارہ نہیں ہے۔
(2)
اس حدیث میں اپنی موت کی اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، بہرحال موت کی دعا اور چیز ہے اور اس کی تمنا کرنا اور چیز۔
بہرحال انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنی موت کی دعا نہ مانگے، البتہ مصیبت اور درود و تکلیف میں گرفتار انسان موت کی تمنا کر سکتا ہے، تاہم حدیث میں مذکور انداز کو اختیار کرنا ضروری ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5672   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.