الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 153
Save to word اعراب
153 - حدثنا الحميدي قال: ثنا وكيع قال: ثنا الاعمش، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن خباب قال «شكونا إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم الرمضاء فلم يشكنا» 153 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا وَكِيعُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ خَبَّابٍ قَالَ «شَكَوْنَا إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّمْضَاءَ فَلَمْ يُشْكِنَا»
153- سیدنا خباب رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں" ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرمی کی شدت کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 619، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1480 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21437»

   سنن النسائى الصغرى498خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
   صحيح مسلم1406خباب بن الأرتشكونا إليه حر الرمضاء فلم يشكنا
   صحيح مسلم1405خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله الصلاة في الرمضاء فلم يشكنا
   سنن ابن ماجه675خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
   مسندالحميدي152خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا
   مسندالحميدي153خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرمضاء فلم يشكنا
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 153 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:153  
فائدہ:
دیگر احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ گرمی میں نماز ظہر کو کچھ ٹھنڈا کر کے پڑھنا چاہیے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔ (الدیباج: 6/53) اور ابراد والی حدیث ناسخ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 153   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 498  
´ظہر کے اول وقت کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (تیز دھوپ سے) زمین جلنے کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں کیا ۱؎، راوی ابواسحاق سے پوچھا گیا: (یہ شکایت) اسے جلدی پڑھنے کے سلسلہ میں تھی؟ انہوں نے کہا ہاں، (اسی سلسلہ میں تھی)۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 498]
498 ۔ اردو حاشیہ: اگرچہ آپ گرمیوں کی شدت میں نماز ظہر کو کچھ مؤخر کرتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے، مگر اس وقت تک بھی زمین گرم ہی رہتی ہے، لہٰذا آمدورفت اور نماز کی ادائیگی میں گرم زمین تکلیف دیتی تھی۔ ظاہر ہے نماز کو اتنا مؤخر نہیں کیا جا سکتاکہ عصر کا وقت ہو جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 498   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث675  
´نماز ظہر کا وقت۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی (زمین کی تپش) کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کو نظر انداز کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 675]
اردو حاشہ:
(1)
 (الرَّمْضَاءِ)
اس ریت کو کہتے ہیں جو سورج کی دھوپ سے تپ کر گرم ہوچکی ہو۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی درخواست یہ تھی کہ چونکہ دھوپ سے ریت گرم ہوجاتی ہے تو گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز ادا کرتے وقت سجدہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔
اگر نماز کچھ مؤخر کرلی جائے جس سے ریت کی حرارت میں کمی ہوجائے تو مناسب ہوگا لیکن رسول اللہ ﷺ نے یہ درخواست منظور نہ فرمائی بلکہ گرمی کے موسم میں بھی جلدی نماز پڑھاتے رہے۔

(3)
دوسری احادیث میں گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنے کا ذکر ہے۔ (جیسا کہ آگے باب 4 میں احادیث آ رہی ہے۔)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑی سی تاخیر ہو سکتی ہے لیکن مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
ایسا نہ ہو کہ تاخیر کرتے کرتے نماز کو اس کے آخر وقت میں ادا کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 675   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1405  
حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے گرمی میں نماز ادا کرنے کی شکایت کی تو آپﷺ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ فرمایا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1405]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الرَّمضَآء:
گرم ریت۔
حَرَّالرَّمضَاء:
گرم ریت کی تپش۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1405   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.