1302 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن علي بن ربيعة، عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب، عن جابر بن عبد الله، يقول: قال لي رسول الله صلي الله عليه وسلم:" يا جابر اعلمت ان الله عز وجل احيا اباك؟ وقال له: تمن؟ قال: احيي، فاقتل في سبيلك مرة اخري، فقال: إني قد قضيت انهم لا يرجعون"1302 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا جَابِرُ أَعَلِمْتَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَحْيَا أَبَاكَ؟ وَقَالَ لَهُ: تَمَنَّ؟ قَالَ: أُحْيَي، فَأُقْتَلُ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَي، فَقَالَ: إِنِّي قَدْ قَضَيْتُ أَنَّهُمْ لَا يُرْجَعُونَ"
1302- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے جابر! کیا تمہیں پتہ ہے؟ اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کو زندہ کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا: ”تم آرزو کرو“، تو اس نے عرض کی: مجھے زندہ کیا جائے اور ایک مرتبہ پھر تیری راہ میں قتل کردیا جائے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے یہ فیصلہ دے دیا ہے (کہ دنیا سے آنے والے لوگ) واپس نہیں جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن،وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2572، 4912، 4921، 4928، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 540، 2550، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15110، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2002، والطبراني فى "الكبير"، 2932، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 918»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1302
فائدہ: شہادت ایک لذت ہے، جو صرف شہید کو ہی نصیب ہوتی ہے، اور مؤمن شہید جنت میں دوبارہ شہادت کی لذت کو چاہے گا، قیامت والے دن دنیا میں دوبارہ لوٹنے کی نہ کسی فاسق کو اجازت ہو گی اور نہ کسی مومن کو۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1300