الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
حدیث نمبر: 1079
Save to word اعراب
1079 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «والله لاسلم، وغفار، وجهينة، ومزينة، خير من الحليفين اسد، وغطفان، ومن بني تميم، ومن بني عامر بن صعصعة، يمد بها صوته» 1079 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَأَسْلَمُ، وَغِفَارٌ، وَجُهَيْنَةُ، وَمُزَيْنَةُ، خَيْرٌ مِنَ الْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، وَمِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ»
1079- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ کی قسم! اسلم، غفار، جہینہ اور مزینہ قبیلے، دوحلیف بنو اسد اور بنو غطفان اور بنوتمیم اور بنو عامر بن شعثاء سے زیادہ بہتر ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو کھینچ کر یہ بات ارشاد فرمائی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3523، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2521، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7291، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3950، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7271، 8948، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5980، 6054»

   صحيح البخاري3504عبد الرحمن بن صخرقريش الأنصار جهينة مزينة أسلم أشجع غفار موالي ليس لهم مولى دون الله ورسوله
   صحيح البخاري797عبد الرحمن بن صخريقنت في الركعة الآخرة من صلاة الظهر وصلاة العشاء وصلاة الصبح بعد ما يقول سمع الله لمن حمده يدعو للمؤمنين يلعن الكفار
   صحيح البخاري3512عبد الرحمن بن صخرقريش الأنصار جهينة مزينة أسلم غفار أشجع موالي ليس لهم مولى دون الله ورسوله
   صحيح البخاري3514عبد الرحمن بن صخرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها
   صحيح مسلم1544عبد الرحمن بن صخريقنت في الظهر والعشاء الآخرة وصلاة الصبح ويدعو للمؤمنين يلعن الكفار
   صحيح مسلم6443عبد الرحمن بن صخرأسلم غفار شيء من مزينة جهينة خير عند الله
   صحيح مسلم6442عبد الرحمن بن صخرلغفار أسلم مزينة من كان من جهينة من كان من مزينة خير عند الله يوم القيامة من أسد طيئ غطفان
   صحيح مسلم6439عبد الرحمن بن صخرقريش الأنصار مزينة جهينة أسلم غفار أشجع موالي ليس لهم مولى دون الله ورسوله
   صحيح مسلم6434عبد الرحمن بن صخرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها
   صحيح مسلم6441عبد الرحمن بن صخرأسلم غفار مزينة من كان من جهينة خير من بني تميم
   جامع الترمذي3950عبد الرحمن بن صخرغفار أسلم مزينة من كان من جهينة من كان من مزينة خير عند الله يوم القيامة من أسد طيئ غطفان
   سنن أبي داود1440عبد الرحمن بن صخريقنت في الركعة الآخرة من صلاة الظهر وصلاة العشاء الآخرة وصلاة الصبح يدعو للمؤمنين يلعن الكافرين
   مسندالحميدي968عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن أبي ربيعة، والمستضعفين بمكة، اللهم اشدد وطأتك على مضر، واجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   مسندالحميدي1079عبد الرحمن بن صخروالله لأسلم، وغفار، وجهينة، ومزينة، خير من الحليفين أسد، وغطفان، ومن بني تميم، ومن بني عامر بن صعصعة، يمد بها صوته
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 1079 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1079  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو قبیلے اور خاندان مجموعی لحاظ سے اچھے ہوں، ان کی مجموعی طور پر تعریف کرنا درست ہے، جس انسان میں جتنی خوبی ہو، وہ بیان کر دینی چاہیے، تعریف میں غلو کرنا حرام ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1077   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1440  
´فرض نماز میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم! میں تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے قریب ترین نماز پڑھوں گا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء اور فجر میں دعائے قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1440]
1440. اردو حاشیہ: اس سے مراد ایسی دعا ہے جو مسلمانوں اور امت سے متعلق ہو مثلا اسلام اور مسلمانوں کے لئے نصرت مجاہدین کے لئے ثابت قدمی اور کامیابی یا کسی وبا اور مصیبت عامہ سے نجات کی دعا یا کفار کے لئے بد دعا اسے اصطلاحاً دعائے قنوت نازلہ کہتے ہیں۔ اسے پانچوں فرض نمازوں میں حسب ضرورت آخری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھا جا سکتا ہے۔ امام جہری (بلند) آوا ز میں دُعا پڑھے۔ اور مقتدی آمین کہیں۔ امام حسب احوال دعا کرائے۔ جہاں نام لینے کی ضرورت ہو نام بھی لے سکتا ہے۔ اس دعائے قنوت نازلہ میں دوام نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1440   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:968  
968- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں دوسری رکعت سے سراٹھایا تو یہ پڑھا۔ اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابوربیعہ اور مکہ میں موجود کمزور افراد کو نجات عطا کر۔ اے اللہ مضر قبیلے کے افراد پر اپنی سختی نازل کردے اور ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کی سی قحط سالی نازل کر دے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:968]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسلمانوں کے لیے بالخصوص ضعیفوں کے لیے نجات کی دعا کرتے رہنا چاہیے، اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف قحط سالی کی بد دعا کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 967   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6434  
حضرت خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دعاکی،"اے اللہ!بنولحیان رعل،ذکوان اور عصیہ پر جنھوں نے اللہ اور اس کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی کی،لعنت بھیج،غفار کی اللہ مغفرت فرمائے اور اسلم کو اللہ سلامت رکھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6434]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بنو لحیان،
رعل،
ذکوان اور عصیۃ،
چار قبائل نے بئر معونہ کے واقعہ میں ستر (70)
قراء،
صحابہ کرام کے ساتھ بدعہدی کرتے ہوئے ان کو شہید کر دیا تھا،
اس لیے آپ نے ان کے خلاف ایک ماہ تک دعاء قنوت کی۔
"
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6434   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 797  
797. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: یقینا میں ایسی نماز پڑھتا ہوں جو نبی ﷺ کی نماز سے مشابہ ہو، چنانچہ ابوہریرہ ؓ ظہر، عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں سمع الله لمن حمده کے بعد قنوت پڑھا کرتے تھے جس میں اہل ایمان کے لیے دعا فرماتے اور کفار پر لعنت کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:797]
حدیث حاشیہ:
کچھ غداروں نے چند مسلمانوں کو دھوکا سے بئر معونہ پر شہید کر دیا تھا۔
آنحضرت ﷺ کو اس حادثہ سے سخت صدمہ ہوا اور آپ نے ایک ماہ تک ان پر بددعا کی اور ان پر مسلمان کی رہائی کے لیے بھی دعا فرمائی جو کفار کے ہاں مقید تھے۔
یہاں اسی قنوت کا ذکر ہے۔
جب مسلمانوں پر کوئی مصیبت آئے تو ہر نماز میں آخر رکعت میں رکوع کے بعد قنوت پڑھنا مستحب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 797   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3504  
3504. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، اشجع اور غفار کے لوگ میرے دوست ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے سوا ان کاکوئی دوست نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3504]
حدیث حاشیہ:
دوسری سند مذکورہ سے یہ حدیث نہیں ملی البتہ مسلم نے اس کو روایت کیا ہے یعقوب سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے صالح سے، انہوں نے اعرج سے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3504   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3512  
3512. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، غفار اور اشجع میرے حمایتی اور دوست ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے سوا ان کاکوئی دوست نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3512]
حدیث حاشیہ:
یہاں بہ سلسلہ تذکرہ قبیلہ آپ نے قریش کا ذکر مقدم فرمایا، اس سے بھی قریش کی برتری ثابت ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3512   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:797  
797. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: یقینا میں ایسی نماز پڑھتا ہوں جو نبی ﷺ کی نماز سے مشابہ ہو، چنانچہ ابوہریرہ ؓ ظہر، عشاء اور فجر کی آخری رکعت میں سمع الله لمن حمده کے بعد قنوت پڑھا کرتے تھے جس میں اہل ایمان کے لیے دعا فرماتے اور کفار پر لعنت کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:797]
حدیث حاشیہ:
:
(1)
حضرت ابو ہریرہ ؓ کے انداز سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ پوری حدیث مرفوع کے حکم میں ہے کیونکہ آپ کے یہ الفاظ ہیں:
میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کی طرح نماز پڑھتا ہوں۔
(عمدة القاري: 532/4) (2)
امام بخاری ؒ اس حدیث کے بعد حضرت انس ؓ کی حدیث لائے ہیں تاکہ اس بات کی طرف اشارہ ہو جائے کہ قنوت نازلہ کسی ایک نماز کے ساتھ خاص نہیں، نیز اس حدیث میں قنوت کے آخری رکعت میں ہونے کا ذکر ہے لیکن آگے ایک حدیث میں وضاحت ہے کہ قنوت بعد از رکوع قومہ میں ہوا کرتی تھی۔
(فتح الباري: 369/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 797   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3504  
3504. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، اشجع اور غفار کے لوگ میرے دوست ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے سوا ان کاکوئی دوست نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3504]
حدیث حاشیہ:

حدیث میں مذکورہ قبائل دوسرے عرب قبائل کی طرح جنگ و قتال کے بعد مسلمان نہیں ہوئے بلکہ انھوں نے جلدی اسلام قبول کرلیا۔
انصار سے مراد اوس اورخزرج کے قبائل ہیں۔

ایک حدیث میں ہے:
بنو عصیہ نے تو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، غفار کو اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا اور اسلم قبیلے کو بھی اللہ تعالیٰ نے صلح کی توفیق عطافرمائی۔
اس مقام پر صرف قبیلہ قریش کی تعریف مقصود ہے دیگرقبائل کا ذکر آگے ایک مستقل عنوان کے تحت آئے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3504   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3512  
3512. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، غفار اور اشجع میرے حمایتی اور دوست ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے سوا ان کاکوئی دوست نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3512]
حدیث حاشیہ:

عربی زبان میں مولیٰ کے کئی معنی ہیں، اس مقام پر مددگار اورحمایت کرنے والا مراد ہے، یعنی وہ رسول اللہ ﷺ کی حمایت کرنے والے ہیں اور اللہ اور اس کا رسول ان کا مددگار ہے اور اس کے مقابلے میں کافروں کا کوئی مددگار نہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یہ اس لیے کہ ایمان لانے والے کا اللہ تعالیٰ حامی ہے اور کافروں کا کوئی بھی حامی نہیں۔
(محمد: 11/47)

چونکہ یہ قبائل سب سے پہلے ایمان لائے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف کی ہے۔
(عمدة القاري: 254/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3512   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3514  
3514. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: قبیلہ اسلم کو اللہ تعالیٰ سالم رکھے اور قبیلہ غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3514]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ دونوں حدیثوں کا سیاق انتہائی عمدہ ہے جس کے سننے سے کانوں کو لذت پہنچتی ہے اور دلوں میں کشش پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ ہر قبیلے کے پہلے حرف کے مطابق اس کی جنس کے حروف سے دعا فرمائی۔
بھلا ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ یہ اس ذات ستودہ صفات کا کلام ہے جو وحی کے بغیر گفتگو نہیں کرتے۔
بلاشبہ آپ کا کلام فصاحت وبلاغت کے آخری درجے کو پہنچتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے مجھے جوامع الکلم سے نوازا ہے۔
(صحیح مسلم، المساجد ومواضع الصلاۃ، حدیث: 1167 (523)
اس کی زندہ مثال مذکورہ دعائیہ جمل ہیں۔
(فتح الباري: 665/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3514   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.