الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
جنائز کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1051
Save to word اعراب
1051 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سمي، مولي ابي بكر، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من صلي علي جنازة كان له قيراط، ومن اتبعها حتي يفرغ من امرها كان له قيراطان احدهما مثل احد» 1051 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُمَيٌّ، مَوْلَي أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّي عَلَي جِنَازَةٍ كَانَ لَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ اتَّبَعَهَا حَتَّي يَفْرُغَ مِنْ أَمْرِهَا كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ»
1051- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص نماز جنازہ ادا کرتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو شخص جنازے کے دفن ہونے تک ساتھ رہتا ہے اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے، جن میں سے ایک قیراط حد پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 47، 1323، 1325، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 945، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3078، 3079، 3080، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6222، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1993، 1994، 1995، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3168، بدون ترقيم، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1040، 3836، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1539، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6846، 6847، 6848، 6849، 6850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4539، 7309، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6188، 6453، 6640، 6659»

   صحيح البخاري1323من تبع جنازة فله قيراط
   صحيح مسلم2194من تبع جنازة فله قيراط من الأجر
   صحيح مسلم2195من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر كل قيراط مثل أحد من صلى عليها ثم رجع كان له من الأجر مثل أحد
   جامع الترمذي1040من صلى على جنازة فله قيراط ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان أحدهما أو أصغرهما مثل أحد
   سنن أبي داود3168من تبع جنازة فصلى عليها فله قيراط ومن تبعها حتى يفرغ منها فله قيراطان أصغرهما مثل أحد أو أحدهما مثل أحد
   المعجم الصغير للطبراني3490 من خرج مع جنازة حتى تدفن كان له من الأجر قيراطان ، فقيل : مثل أى شيء القيراط ؟ ، قال : مثل أحد
   مسندالحميدي1051من صلى على جنازة كان له قيراط، ومن اتبعها حتى يفرغ من أمرها كان له قيراطان أحدهما مثل أحد
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 1051 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1051  
فائدہ:
اس حدیث میں نماز جنازہ کے ساتھ شریک ہونے کا اجر بیان ہوا ہے۔ بطور فائدہ عرض ہے کہ بعض لوگ جنازے کے ساتھ راستے میں ملتے ہیں اور بعض پہلے ہی قبرستان پہنچ جاتے ہیں، جبکہ قیراط کا ثواب اس شخص کو ملے گا جو میت کے گھر سے جنازہ کے ساتھ جاتا ہے، یہ وضاحت صحیح مسلم (945) میں ہے
اللہ تعالیٰ استاذ محترم شیخ حافظ محمد شریف ﷾کو جزائے خیر عطا فرمائے، انہوں نے ناچیز پرمرکز التربية الاسلامیۃ میں بہت زیادہ محنت کی، دوران تدریس یہ اضافہ انہوں نے لکھوایا تھا، اور اس وقت [احكام الجنائز لالباني ص: 68] کا حوالہ دیا تھا، فـجـزاها الله خيرا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1050   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3168  
´جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3168]
فوائد ومسائل:
دنیا میں قیراط ایک معمولی وزن ہے۔
یعنی 2125۔
یا 2475۔
گرام۔
مگر ایمان تقویٰ اور اپنے مسلمان بھائی کا حق ادا کرنے کی برکت سے اللہ عزوجل اس عمل کو پہاڑوں کے برابر دے گا۔
اور ایسا ہوجانا کوئی محال نہیں ہے۔
اور ہر صاحب ایمان کو ایسے اعمال خیر کا حریص ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3168   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2194  
نافع بیان کرتے ہیں،ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا گیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو جنازہ کے ساتھ (نماز تک) رہااسے ایک قیراط کے برابر اجر ملے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں بہت احادیث سناتے ہیں اس کے بعد انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس پیغام بھیج کر ان سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2194]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو متہم نہیں سمجھتے تھے۔
ان کا خیال تھا ایک معمولی کام پر اتنا اجر ہمیں اس کا پتہ کیوں نہیں چل سکا۔
کہیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھول چوک تو نہیں ہو گئی۔
اس لیے جب ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے اس قول کا پتہ چلا تو وہ خود انہیں پکڑ کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس لے گئے اور انہیں براہ راست حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنوایا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اعتراف کرنا پڑا کہ:
(كنت ألزمنا لرسول الله - صلى الله عليه وسلم- وأعلمنا بحديثه)
آپ ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے والے اور آپ ہم سے زیادہ آپ کی احادیث جاننے والے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2194   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2195  
داؤد بن عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے باپ عامر بن سعد سے بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ مقصورہ والے خباب آ کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا آپ جو کچھ ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں سنتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کر فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جناوہ اور جو جنازہ پڑھ کر لوٹ آیا، اسے ایک فیراط کے ساتھ اس کے گھر سے نکلا، اور اس کی نماز جنازہ ادا کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2195]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے مقصورہ سےمراد مسجد کے اندر چھوٹا کمرہ ہے جس میں گورنر یا اسکے حاشیہ کھڑا ہوتے اور خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا منتظم تھا۔
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علم کی وسعت وجامعیت اور کمال پراعتماد تھا۔
اس لیے اگر انہیں کسی مسئلہ یا حدیث کے بارے میں شک ہوتا تو وہ فوراً ان سے رجوع کر کے اپنی تسلی کر لیتے۔

جنازہ میں شرکت کے لیے میت کےگھر جانا چاہیے تاکہ ثواب پورا پورا حاصل کیا جا سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2195   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.