(حديث مرفوع) حدثنا عارم ، حدثنا معتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو العلاء ، عن مطرف ، عن ابن ابي ربيعة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: ذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم الصوم، فقال:" صم من كل عشرة ايام يوما، ولك اجر التسعة"، قال: فقلت: إني اقوى من ذلك، قال:" فصم من كل تسعة ايام يوما، ولك اجر الثمانية"، قال: فقلت: إني اقوى من ذلك، قال:" صم من كل ثمانية ايام يوما، ولك اجر تلك السبعة"، قال: قلت: إني اقوى من ذلك، قال فلم يزل حتى قال:" صم يوما وافطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ، فَقَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ التِّسْعَةِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ الثَّمَانِيَةِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا: ”روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ سیدنا داؤد علیہ السلام کا ہے اس لئے ایک دن ورزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔
حكم دارالسلام: هذا الإسناد فيه جهالة ابن أبى ربيعة، لكنه يستقيم دونه، وهو صحيح بغير هذه السياقة.