(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني اسامة ، ان عمرو بن شعيب حدثه، عن ابيه ، عن جده ، ان رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني انزع في حوضي، حتى إذا ملاته لاهلي، ورد علي البعير لغيري فسقيته، فهل لي في ذلك من اجر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في كل ذات كبد حرى اجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَنْزِعُ فِي حَوْضِي، حَتَّى إِذَا مَلَأْتُهُ لِأَهْلِي، وَرَدَ عَلَيَّ الْبَعِيرُ لِغَيْرِي فَسَقَيْتُهُ، فَهَلْ لِي فِي ذَلِكَ مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں اپنے حوض میں پانی لا کر بھرتا ہوں جب اپنے گھروالوں کے لئے بھر لیتا ہوں تو کسی دوسرے آدمی کا اونٹ میرے پاس آتا ہے میں اسے پانی پلا دیتا ہوں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر حرارت والے جگہ میں اجر ہے۔