(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثني يزيد بن زريع ، حدثنا حبيب المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان اعرابيا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن لي مالا ووالدا، وإن والدي يريد ان يجتاح مالي؟ قال:" انت ومالك لوالدك، إن اولادكم من اطيب كسبكم، فكلوا من كسب اولادكم"، قال ابو عبد الرحمن هو عبد الله بن احمد: بلغني ان حبيبا المعلم يقال له: حبيب بن ابي بقية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي مَالًا وَوَالِدًا، وَإِنَّ وَالِدِي يُرِيدُ أَنْ يَجْتَاحَ مَالِي؟ قَالَ:" أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ، إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هو عَبْدُ اللهَ بن احمد: بَلَغَنِي أَنَّ حَبِيبًا الْمُعَلِّمَ يُقَالُ لَهُ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي بَقِيَّةَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میرے پاس مال بھی ہے اور اولاد بھی میرا باپ میرے مال پر قبضہ کرنا چاہتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے تمہاری اولاد تمہاری سب سے پاکیزہ کمائی ہے لہٰذا اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔