(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، حدثنا ابن شهاب ، عن عيسى بن طلحة ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، واتاه رجل يوم النحر، وهو واقف عند الجمرة، فقال: يا رسول الله، إني حلقت قبل ان ارمي؟ فقال:" ارم ولا حرج"، واتاه آخر، فقال: إني ذبحت قبل ان ارمي؟ قال:" ارم ولا حرج"، واتاه آخر، فقال إني افضت قبل ان ارمي؟ قال:" ارم ولا حرج"، قال: فما رايته سئل يومئذ عن شيء إلا قال:" افعل ولا حرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ، وَهُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ فَقَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ"، وَأَتَاهُ آخَرُ، فَقَالَ: إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ"، وَأَتَاهُ آخَرُ، فَقَالَ إِنِّي أَفَضْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ:" افْعَلْ وَلَا حَرَجَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کر نے سے پہلے حلق کروا لیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا کر قربانی کر لو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب جا کر رمی کر لو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب میں یہی فرمایا: ”اب کر لو کوئی حرج نہیں۔