(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان نفرا كانوا جلوسا بباب النبي صلى الله عليه وسلم فقال بعضهم: الم يقل الله كذا وكذا؟ وقال بعضهم: الم يقل الله كذا وكذا؟ فسمع ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج كانما فقئ في وجهه حب الرمان، فقال:" بهذا امرتم؟! او بهذا بعثتم؟! ان تضربوا كتاب الله بعضه ببعض؟! إنما ضلت الامم قبلكم في مثل هذا، إنكم لستم مما هاهنا في شيء، انظروا الذي امرتم به، فاعملوا به، والذي نهيتم عنه فانتهوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ نَفَرًا كَانُوا جُلُوسًا بِبَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ كَذَا وَكَذَا؟ وَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ كَذَا وَكَذَا؟ فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وَجْهِهِ حَبُّ الرُّمَّانِ، فَقَالَ:" بِهَذَا أُمِرْتُمْ؟! أَوْ بِهَذَا بُعِثْتُمْ؟! أَنْ تَضْرِبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ؟! إِنَّمَا ضَلَّتْ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ فِي مِثْلِ هَذَا، إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِمَّا هَاهُنَا فِي شَيْءٍ، انْظُرُوا الَّذِي أُمِرْتُمْ بِهِ، فَاعْمَلُوا بِهِ، وَالَّذِي نُهِيتُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس دوران قرآن کی ایک آیت کی تفسیر میں ان کے درمیان میں اختلاف رائے ہو گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آواز سن کر باہر نکلے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور پر سرخ انار نچوڑ دیا گیا ہو اور فرمایا: ”کیا تمہیں یہی حکم دیا گیا ہے؟ کیا تم اسی کے ساتھ بھیجے گئے ہو کہ اللہ کی کتاب کو ایک دوسرے پر مارو تم سے پہلی امتیں بھی اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کر لو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کر لو۔