مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6382
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد إلى بني احسبه قال: جذيمة، فدعاهم إلى الإسلام، فلم يحسنوا ان يقولوا اسلمنا، فجعلوا يقولون: صبانا، صبانا، وجعل خالد بهم اسرا وقتلا، قال: ودفع إلى كل رجل منا اسيرا، حتى إذا اصبح يوما، امر خالد ان يقتل كل رجل منا اسيره، قال ابن عمر: فقلت: والله لا اقتل اسيري، ولا يقتل رجل من اصحابي اسيره , قال: فقدموا على النبي صلى الله عليه وسلم، فذكروا له صنيع خالد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم، ورفع يديه:" اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد" مرتين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي أَحْسِبُهُ قَالَ: جَذِيمَةَ، فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا، فَجَعَلُوا يَقُولُونَ: صَبَأْنَا، صَبَأْنَا، وَجَعَلَ خَالِدٌ بِهِمْ أَسْرًا وَقَتْلًا، قَالَ: وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرًا، حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ يَوْمًا، أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي، وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ , قَالَ: فَقَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ صَنِيعَ خَالِدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ" مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو غالباً بنو جذیمہ کی طرف بھیجا انہوں نے وہاں پہنچ کر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی وہ لوگ صاف لفظوں میں یہ تو نہیں کہہ سکے کہ ہم نے اسلام قبول کر لیا البتہ وہ یہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنا دین بدل لیا (لفظ صبأنا کا معنی بےدین ہونا ہے) سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں قیدی بنانا اور قتل کرنا شروع کر دیا اور ہم میں سے ہر آدمی کے حوالے ایک ایک قیدی کر دیاجب صبح ہوئی تو سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ ہم سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کر دے میں نے کہا کہ میں تو اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں سے کوئی ایسا کرے واپسی پر لوگوں نے سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے اس طرز عمل کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکر ہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا: اے اللہ خالد نے جو کچھ کیا میں اس سے بری ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4339


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.