(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر بن الخطاب راى عطاردا يبيع حلة من ديباج، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني رايت عطاردا يبيع حلة من ديباج، فلو اشتريتها فلبستها للوفود وللعيد وللجمعة؟ فقال:" إنما يلبس الحرير من لا خلاق له"، حسبته قال:" في الآخرة"، قال: ثم اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلل من سيراء حرير، فاعطى علي بن ابي طالب حلة، واعطى اسامة بن زيد حلة، وبعث إلى عمر بن الخطاب بحلة، وقال لعلي:" شققها بين النساء خمرا"، وجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، سمعتك قلت فيها ما قلت، ثم ارسلت إلي بحلة؟ فقال:" إني لم ارسلها إليك لتلبسها، ولكن لتبيعها"، فاما اسامة فلبسها، فراح فيها، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إليه، فلما راى اسامة يحدد إليه الطرف، قال: يا رسول الله، كسوتنيها؟ قال:" شققها بين النساء خمرا"، او كالذي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّةً مِنْ دِيبَاجٍ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَأَيْتُ عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّةً مِنْ دِيبَاجٍ، فَلَوْ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا لِلْوُفُودِ وَلِلْعِيدِ وَلِلْجُمُعَةِ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ"، حَسِبْتُهُ قَالَ:" فِي الْآخِرَةِ"، قَالَ: ثُمَّ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَلٌ مِنْ سِيَرَاءَ حَرِيرٍ، فَأَعْطَى عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ حُلَّةً، وَأَعْطَى أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ حُلَّةً، وَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِحُلَّةٍ، وَقَالَ لِعَلِيٍّ:" شَقِّقْهَا بَيْنَ النِّسَاءِ خُمُرًا"، وَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِحُلَّةٍ؟ فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أُرْسِلْهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ لِتَبِيعَهَا"، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَلَبِسَهَا، فَرَاحَ فِيهَا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى أُسَامَةُ يُحَدَّدُ إِلَيْهِ الطَّرْفَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَوْتَنِيهَا؟ قَالَ:" شَقِّقْهَا بَيْنَ النِّسَاءِ خُمُرًا"، أَوْ كَالَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عطارد کو کچھ ریشمی جوڑے بیچتے ہوئے دیکھا تو بارگارہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے عطارد کو ریشمی جوڑے بیچتے ہوئے دیکھا ہے اگر آپ اس میں سے ایک جوڑا خرید لیتے تو وفود کے سامنے اور عید اور جمعہ کے موقع پر پہن لیتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا کوئی آخرت میں حصہ نہ ہو۔ کچھ عرصے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کچھ ریشمی جوڑے آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کودے دیا ایک سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کودے دیا اور ایک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھجوا دیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اسے پھاڑ کر اس کے دوپٹے عورتوں میں تقسیم کر دو اسی اثنا میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے ریشم کے متعلق آپ کو جو فرماتے ہوئے سنا تھا وہ آپ ہی نے فرمایا: ”تھا اور پھر آپ ہی نے مجھے یہ جوڑا بھیج دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اسے تمہارے پاس اس لئے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہن لو بلکہ اس لئے بھیجا ہے کہ تم اسے فروخت کر لوجب کہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا پہن لیا اور باہر نکل آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تیز نظروں سے دیکھنے لگے جب سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں گھور کر دیکھ رہے ہیں تو کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ ہی نے مجھے یہ لباس پہنایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پھاڑ کر عورتوں کے درمیان دوپٹے تقسیم کر دو یا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”۔