(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: كان الرجل في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا راى رؤيا قصها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فتمنيت ان ارى رؤيا، فاقصها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وكنت غلاما شابا عزبا، فكنت انام في المسجد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرايت في النوم كان ملكين اخذاني، فذهبا بي إلى النار، فإذا هي مطوية كطي البئر، وإذا لها قرنان، وإذا فيها ناس قد عرفتهم، فجعلت اقول اعوذ بالله من النار، اعوذ بالله من النار، فلقيهما ملك آخر، فقال لي: لن تراع، فقصصتها على حفصة، فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نعم الرجل عبد الله , لو كان يصلي من الليل"، قال سالم: فكان عبد الله بعد: لا ينام من الليل إلا قليلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا، فَأَقُصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، فَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي، فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ، فَقَالَ لِي: لَنْ تُرَاعَ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ , لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ"، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدُ: لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جو آدمی بھی کوئی خواب دیکھتا وہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا میری خواہش ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے بیان کروں میں اس وقت غیر شادی شدہ نوجوان تھا اور مسجد نبوی میں ہی سو جاتا تھا بالآخر ایک دن میں نے بھی خواب دیکھ ہی لیا اور وہ یہ کہ دو فرشتوں نے آ کر مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے جانے لگے وہ ایسے لپٹی ہوئی تھی جیسے کنواں ہوتا ہے اور محسوس ہوا کہ جیسے اس کے دوسینگ ہیں اس میں کچھ ایسے لوگ بھی نظر آئے جنہیں میں نے پہچان لیا میں باربار اعوذباللہ من النار کہنے لگا اتنی دیر میں ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتے کی ملاقات ہوئی وہ مجھ سے کہنے لگا کہ تم گھبراؤ نہیں۔ میں نے یہ خواب اپنی بہن ام المؤمنین سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ اچھا آدمی ہے کاش وہ رات کو بھی نماز پڑھا کرتا سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رات کو بہت تھوڑی دیر کے لئے سوتے تھے۔