(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن ابي دهقانة ، عن ابن عمر ، قال: كان عند النبي صلى الله عليه وسلم اناس، فدعا بلالا بتمر عنده، فجاء بتمر انكره رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما هذا التمر؟" فقال: التمر الذي كان عندنا ابدلنا صاعين بصاع، فقال:" رد علينا تمرنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنْ أَبِي دِهْقَانَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ، فَدَعَا بِلَالًا بِتَمْرٍ عِنْدَهُ، فَجَاءَ بِتَمْرٍ أَنْكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا هَذَا التَّمْرُ؟" فَقَالَ: التَّمْرُ الَّذِي كَانَ عِنْدَنَا أَبْدَلْنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، فَقَالَ:" رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے وہ کھجوریں منگوائیں جو ان کے پاس تھیں وہ جو کھجوریں لے کے آئے انہیں دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور فرمایا: ”کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔