(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا ايوب ، عن نافع , ان ابن عمر : خرج حاجا، فاحرم، فوضع راسه في برد شديد، فالقيت عليه برنسا، فانتبه، فقال: ما القيت علي؟ قلت: برنسا , قال: تلقيه علي وقد حدثتك , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا عن لبسه؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ : خَرَجَ حَاجًّا، فَأَحْرَمَ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ فِي بَرْدٍ شَدِيدٍ، فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَانْتَبَهَ، فَقَالَ: مَا أَلْقَيْتَ عَلَيَّ؟ قُلْتُ: بُرْنُسًا , قَالَ: تُلْقِيهِ عَلَيَّ وَقَدْ حَدَّثْتُكَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ لُبْسِهِ؟!.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حج کے ارادے سے روانہ ہوئے انہوں نے احرام باندھا تو انہیں سر کے حصے میں شدید سردی لگنے لگی میں نے انہیں ٹوپی اوڑھا دی جب وہ ہوشیار ہوئے تو فرمایا: ”کہ یہ تم نے مجھ پر کیا ڈال دیا ہے؟ میں نے کہا ٹوپی ہے انہوں نے فرمایا: ”میں تمہیں بتا بھی چکا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں ہمیں اس کے پہننے سے منع فرمایا: ”ہے لیکن تم نے پھر بھی یہ میرے او پر ڈال دی؟
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5794، وهذا إسناد حسن .