مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6213
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا شعبة ، عن توبة ، قال: قال الشعبي : لقد صحبت ابن عمر سنة ونصفا، فلم اسمعه يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا حديثا واحدا، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتي بضب، فجعل القوم ياكلون، فنادت امراة من نسائه، إنه ضب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا، فإنه حلال"، او" كلوا، فلا باس"، قال: فكف، قال: فقال:" إنه ليس بحرام، ولكنه ليس من طعامي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ ، قَالَ: قَالَ الشَّعْبِيُّ : لَقَدْ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَةً وَنِصْفًا، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَأْكُلُونَ، فَنَادَتْ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِ، إِنَّهُ ضَبٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا، فَإِنَّهُ حَلَالٌ"، أَوْ" كُلُوا، فَلَا بَأْسَ"، قَالَ: فَكَفَّ، قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ، وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي".
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ڈیڑھ دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے ان سے اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں سنی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ گوہ لائی گئی لوگ اسے کھانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے پکار کر کہا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے (یہ سنتے ہی صحابہ رضی اللہ عنہ رک گئے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھالو یہ حلال ہے اور اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ میرے کھانے کی چیز نہیں ہے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7267، م: 1944 .


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.