(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابو صخر ، عن نافع ، قال: بينما نحن عند عبد الله بن عمر قعودا، إذ جاء رجل , فقال: إن فلانا يقرا عليك السلام، لرجل من اهل الشام، فقال عبد الله : بلغني انه احدث حدثا، فإن كان كذلك، فلا تقران عليه مني السلام، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنه سيكون في امتي مسخ وقذف، وهو في الزنديقية والقدرية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قُعُودًا، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ , فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ، لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : بَلَغَنِي أَنَّهُ أَحْدَثَ حَدَثًا، فَإِنْ كَانَ كَذَلِكَ، فَلَا تَقْرَأَنَّ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي مَسْخٌ وَقَذْفٌ، وَهُوَ فِي الزِّنْدِيقِيَّةِ وَالْقَدَرِيَّةِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ فلاں شامی آپ کو سلام کہتا ہے انہوں نے فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس نے نئی رائے قائم کر لی ہے اگر واقعی یہ بات ہے تو تم اسے میری جانب سے سلام نہ کہنا کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں بھی شکلیں مسخ ہوں گی اور پتھروں کی بارش ہو گی یاد رکھو کہ یہ ان لوگوں کی ہوں گی جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہیں یا زندیق ہیں۔
حكم دارالسلام: ضعيف، أبو صخر حميد بن صخر مختلف فيه .